اس کا جواب مرزا قادیانی نے خود نہیں لکھا۔ بلکہ آپ کی طرف سے مولوی محمد احسن صاحب امروہی نے لکھا۔ جو درج ذیل ہے:
بسم اﷲ الرحمن الرحیم، حامدً ومصلیاً
مولوی ثناء اﷲ صاحب! آپ کا رقعہ حضرت اقدس امام الزمان مسیح موعود ومہدی موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت مبارک میں سنا دیا گیا۔ چونکہ مضامین اس کے محض عناد وتعصب آمیز تھے جو طلب حق سے بعد المشرقین کی دوری اس سے صاف ظاہر ہوتی تھی۔ لہٰذا حضرت اقدس کی طرف سے آپ کو یہی جواب کافی ہے کہ آپ کو تحقیق حق منظور نہیں ہے اور حضرت انجام آتھم میں اور نیز آپ خط مرقومہ جواب رقعہ میں قسم کھا چکے ہیں اور اﷲ تعالیٰ سے عہد کرچکے ہیں کہ مباحثہ کی شان سے مخالفین سے کوئی تقریر نہ کریں گے۔ خلاف معاہدہ الٰہی کے کوئی مامور من اﷲ کیونکر کسی فعل کا ارتکاب کرسکتا ہے طالب حق کے لئے جو طریق حضرت اقدس نے تحریر فرمایا ہے کیا وہ کافی نہیں۔ لہٰذا آپ کی اصلاح جو بطرز شان مناظرہ آپ نے لکھی ہے وہ ہرگز منظور نہیں ہے اور یہ بھی منظور نہیں فرماتے کہ جلسہ محدود ہو، بلکہ فرماتے ہیں کہ کل قادیان وغیرہ کے اہل الرائے مجتمع ہوں تاکہ حق وباطل سب پر واضح ہوجائے۔ والسلام علیٰ من اتبع الہدیٰ!
(۱۱؍ جنوری ۱۹۰۳ئ، منقول از الہامات مرزا ص۱۳۶)
محمدی بیگم کے نکاح کے متعلق چند افتراء
محمدی بیگم کے نکاح کے متعلق مرزا قادیانی نے بڑے پرزور صاف وصریح دعوے کئے تھے۔ ان دعووں کی بنیاد متعدد الہامات پر رکھی تھی۔ مگر مرزا قادیانی اس حسرت کو دل میں ہی لے کر اس دنیا سے چل دیئے اور محمدی بیگم بفضلہ تعالیٰ ان کے دام عقد میں نہ آئی… اس پیش گوئی کے متعلق چند افتراء ملاحظہ فرمائیے:
۱… ’’اس خدائے قادر وحکیم مطلق نے مجھ سے فرمایا: کہ اس شخص (احمد بیگ) کی دختر کلاں کے نکاح کے لئے سلسلہ جنبانی کر۔‘‘ (اشتہار ۱۰؍جولائی ۱۸۸۸ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۵۷)
جھوٹ نمبر۴۹… چونکہ نکاح نہیں ہوا۔ اس لئے معلوم یہ ہوا کہ اﷲ تعالیٰ نے مرزا قادیانی سے ایسا نہیں کہا تھا۔ اگر ایسا کہا ہوتا تو پورا بھی ہوتا۔ لہٰذا یہ افتراء ہے۔
۲… ’’ان دنوں جو زیادہ تصریح کے لئے بار بار توجہ کی گئی تو معلوم ہوا کہ خدا تعالیٰ نے مقرر کررکھا ہے کہ وہ مکتوب الیہ کی دختر کلاں کو جس کی نسبت درخواست کی گئی تھی۔ ہر ایک مانع دور کرنے کے بعد انجام کار اس عاجز کے نکاح میں لاوے گا۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۵۸)