انگریزی مجموعے ’’Thoughts and Reflections of Iqbal‘‘ (اقبال کے افکار وخیالات) سے ملی۔ جس کے لئے میں ان فاضل مرتبین کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔ علاوہ ازیں میں ان تمام احباب کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے اس کتاب کی تدوین میں مجھ سے ذرا سا بھی تعاون کیا۔ خاص طور پر حضرت بشیر کنور کا بے حد ممنون ہوں جنہوں نے کمال محبت اور محنت سے اس کتاب کا سرورق تیار کیا۔ میں ریاست علی صاحب چودھری (لائبریرین اقبال لائبریری) کا بھی ممنون ہوں کہ کتابوں کے سلسلہ میں انہوں نے مجھ سے بہت تعاون کیا۔
سیالکوٹ، ۱۵؍مئی ۱۹۷۴ئ نعیم آسی
قادیانیت
تاریخی وسیاسی پس منظر
برصغیر ہندوستان پر مسلمانوں نے قریب قریب ایک ہزار برس تک اپنے اقتدار کا پھریرا لہرایا۔ اس سرزمین نے جہاں محمود غزنوی، شہاب الدین غوری اور اورنگزیب عالمگیرؒ کی ایسی عظمتیں دیکھیں وہاں محمد شاہ رنگیلا ایسی پستیاں بھی مشاہدہ کیں۔ قومیں جب حد سے زیادہ عروج حاصل کر لیتی ہیں تو پھر ان کا زوال قریب آجاتا ہے۔ اورنگزیب کے بعد مغلوں کے ساتھ یہی ہوا اور انگریز جوتاجروں کا روپ دھار کر اغلباً جہانگیر کے عہد میں ہندوستان وارد ہوئے تھے ان کا اقتدار بڑھتا گیا۔ انگریزوں کی ابلیسی سیاست کی ایک دنیا معترف ہے۔ یہ قوم اپنی اس خوبی کی بدولت خاصی مشہور بھی ہوئی اور خاصی بدنام بھی۔ مصر کے مرحوم صدر جمال عبدالناصر نے کیا خوب کہا ہے کہ دریائے قلزم کی پہنائیوں میں اگر دو مچھلیاں بھی آپس میں لڑتی ہیں تو باور کیجئے اس میں بھی انگریزی سیاست کارفرماہوگی۔ میرے خیال میں صدر ناصر نے اس تمثیل میں انگریزوں کی (Divide and Rule) کی مکروہ پالیسی کو انتہائی خوبصورتی کے ساتھ اور بڑے بلیغ انداز میں بے نقاب کیا ہے۔ یہ امر واقعہ ہے کہ انگریز کی ’’پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو‘‘ کی اس پالیسی نے بڑی بڑی سلطنتوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ مسلمان خاص طور پر اس کی سازشوں کا نشانہ بنے کہ اس کی ازلی وابدی اسلام دشمنی یہی چاہتی تھی۔ آج مسلمان ملکوں کا دنیا کے نقشہ پر مطالعہ کیجئے۔ آپ دیکھیں گے کہ پاکستان سے الجزائر وسوڈان تک تمام مسلمان ملک ایک دوسرے سے کس طرح مربوط ومنسلک ہیں۔ مگر کیا وجہ ہے کہ اس تمام تر جغرافیائی پیوستگی اور نظریاتی وابستگی کے باوجود برسہا