’’اور اسی کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اﷲتعالیٰ نے اپنے اس قول میں ’’سبحان الذی اسریٰ بعبدہ۳؎‘‘ اور مسجد اقصیٰ وہی ہے جس کو بنایا مسیح موعود نے۔‘‘
’’اس مسجدکی تکمیل کے لئے ایک اور تجویز قرار پائی ہے اور وہ یہ ہے کہ مسجد کی شرقی طرف جیسا کہ احادیث۴؎ رسول اﷲﷺ کا منشاء ہے۔ ایک نہایت اونچا منارہ بنایا جائے۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۳۸۳)
مرزاقادیانی آنجہانی کے فرشتے
نبوت وپیغمبری اور کعبہ ومسجد اقصیٰ کا اثبات ناتمام رہتا۔ اگر فرشتوں کی آمدورفت ثابت نہ کی جاتی۔ چنانچہ مرزاقادیانی نے متعدد فرشتوں کا ذکر کیا ہے جن کے نام یہ ہیں۔
پہلا فرشتہ آئل
’’جاء نی اٰیل (اس جگہ آئل خداتعالیٰ نے جبریل کا نام رکھا ہے۔ اس لئے کہ باربار رجوع کرتا ہے۔ حاشیہ) اور اس نے مجھے چن لیا اور اپنی انگل کو گردش دی اور یہ اشارہ کیا کہ خدا کا وعدہ آگیا۔ پس مبارک وہ جو اس کو پاوے اور دیکھے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۰۳، خزائن ج۲۲ ص۱۰۲)
اس عبارت میں مرزاقادیانی نے خداتعالیٰ کی طرف سے آئل یعنی جبرائیل کا آنا اور بشارت دینا تحریر کیا ہے اور (ازالہ اوہام ص۶۱۴، خزائن ج۳ ص۴۳۲) میں لکھتے ہیں کہ: ’’رسول کی حقیقت اور ماہیت میں یہ امر داخل ہے کہ دینی علوم کو بذریعہ جبریل حاصل کرے۔‘‘
تو ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی کو رسول ہونے کا دعویٰ تھا۔ لاہوری مرزائیوں کو اس پر غور کرنا چاہئے۔
دوسرا فرشتہ ٹیچی ٹیچی مرزاقادیانی نے اپنے پاس آنے والے فرشتوں میں سے ایک فرشتہ کا نام ٹیچی ٹیچی لکھا ہے۔ اس ’’فرشتہ‘‘ کا ’’شان نزول‘‘ مرزاقادیانی ہی کے الفاظ میں یہ ہے: ’’بوقت قلت آمدنی میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص آیا ہے۔ مگر انسان نہیں بلکہ فرشتہ معلوم ہوتا ہے اور اس نے بہت سا روپیہ میری جھولی میں ڈال دیا ہے۔ میں نے اس کا نام پوچھا۵؎ تو اس نے کہا نام کچھ نہیں میں نے کہا۔ آخر کچھ نام تو ہوگا۔ اس نے کہا میرا نام۶؎ ہے ٹیچی ٹیچی۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۳۲، خزائن ج۲۲ ص۳۴۲)