جو مرزائی مرزامحمود قادیانی کو معزول کرنا چاہتے ہیں ان کو اپنا انجام بدمعلوم کر لینا چاہئے۔ ہم مزید بحث میں پڑے بغیر مسلمان بھائیوں سے استفسار کرنا چاہتے ہیں کہ کیا موجودہ مرزا کی ان تصریحات کے باوجود وہ اپنی جماعت کے لئے صرف تبلیغی پیشوا سمجھے جائیں گے جو اپنے معزول کرنے والوں کو اس قسم دھونسیں سناتے ہیں۔ کیا کسی احمدی سے اس خلیفہ کی اس قسم کی اندھی بیعت کے بعد کہ جس میں اسے معزول کرنے اور تنقید کرنے کا حق بھی نہ دیا جائے اور اس کو خلیفہ صاحب کی ہر بات بلا دلیل ماننے کے لئے تیار کیا جائے۔ کسی اسلامی ریاست اور اسٹیٹ کا وفادار رہ سکنے کی امید کی جاسکتی ہے۔
حکومت کے تمام محکموں میں گھس جانے کا حکم
خلیفہ قادیان مرزا محمود کے شائع شدہ خطبہ جمعہ میں اپنی جماعت کو خطاب کرتے ہوئے حکم دیتے ہیں کہ ہمارا تناسب فوج میں دوسرے محکمہ جات سے تو بہت زیادہ ہے۔ لیکن پھر بھی ہمارے حقوق کی حفاظت پوری طرح نہیں ہوسکتی۔ اس لئے محکمہ جات پولیس، ریلوے، فائننس، اکاؤنٹس، کسٹمز، انجینئرنگ وغیرہ تمام محکموں میں ہمارے آدمیوں کو گھس جانا چاہئے۔ یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ پاکستان کی ملازمتوں پر دھاوا بول کر اقتدار حاصل کرنے کی سکیم ہے یا تبلیغ اسلام ہے؟ اصل عبارت ملاحظہ ہو۔ ’’بھیڑچال کے طور پر نوجوان ایک ہی محکمہ میں چلے جاتے ہیں۔ حالانکہ متعدد محکمے ہیں جن کے ذریعہ سے جماعت اپنے حقوق حاصل کر سکتی ہے اور اپنے آپ کو شر سے بچا سکتی ہے۔ جب تک ان کے سارے محکموں میں ہمارے آدمی موجود نہ ہوں۔ ان سے جماعت پوری طرح کام نہیں لے سکتی۔ (یہ جملہ قابل غور ہے کہ جماعت ان ملازمان سرکاری سے کیا کام لیتی ہے؟) مثلاً موٹے موٹے محکموں میں سے فوج ہے، پولیس ہے، ایڈمنسٹریشن ہے، ریلوے ہے، فائننس ہے، اکاؤنٹس ہے، کسٹمز ہے، انجینئرنگ ہے۔ یہ آٹھ دس موٹے موٹے صیغے ہیں۔ جن کے ذریعہ سے ہماری جماعت اپنے حقوق محفوظ کر سکتی ہے۔ ہماری جماعت کے نوجوان فوج میں لئے جاتے ہیں۔ اس کے نتیجہ میں ہماری نسبت فوج میں دوسرے محکموں کی نسبت سے بہت زیادہ ہے اور ہم اس سے اپنے حقوق کی حفاظت کا فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔ باقی محکمے خالی پڑے ہیں۔ بے شک آپ لوگ اپنے لڑکوں کو نوکری کرائیں۔ لیکن وہ نوکری اس طرح کیوں نہ کرائی جائے۔ جس سے جمات فائدہ اٹھاسکے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۱۱؍جنوری ۱۹۵۲ئ)