اور اسی وقت تک ہم منور رہ سکتے ہیں جب تک ہم اس کے مقابل پر کھڑے ہیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۱۶، خزائن ج۲۲ ص۱۱۹)
دیکھا خلیفہ صاحب کس شان سے مرزاقادیانی کو نبی بتارہے ہیں۔
مراقی نبی کے تناقض کے چند حوالہ جات
دیکھیں بیسویں صدی کے مجدد کی شان انبیاء سے بھی بلند نظر آتی ہے۔ مبالغہ اور تعلّی دونوں باتیں مرتبہ کمال کو پہنچی ہوئی ہیں۔ ذیل میں شواہد درج کئے جاتے ہیں۔ ناظرین پڑھیں اور لطف اٹھائیں۔
اقوال مرزاغلام احمد قادیانی
غلو واختلاف مرزاغلام احمد قادیانی
(۱)اور سیدنا ومولانا حضرت محمد مصطفیٰﷺ ختم المرسلین کے بعد کسی دوسرے مدعی نبوت اور رسالت کو کاذب اور کافر جانتا ہوں۔ میرا یقین ہے کہ وحی رسالت حضرت آدم صفی اﷲ سے شروع ہوئی اور جناب رسول اﷲ محمد مصطفیﷺ پر ختم ہوگئی۔‘‘ (اشتہار ۲؍اکتوبر ۱۸۹۱ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۰،۲۳۱)
’’میں کوئی نیا نبی نہیں۔ مجھ سے پہلے سینکڑوں نبی آچکے ہیں۔ جن دلائل سے کسی نبی کو سچا کہہ سکتے ہیں۔ وہی دلائل میرے صادق ہونے کے ہیں۔ میں بھی منہاج نبوت پر آیا ہوں۔‘‘
(اخبار الحکم مورخہ ۱۰؍اپریل ۱۹۰۸ئ)
(۲)’’اور مصنف کو اس بات کا بھی علم دیاگیا ہے کہ وہ مجدد وقت ہے اور روحانی طور پر اس کے کمالات مسیح ابن مریم کے کمالات سے مشابہ ہیں اور ایک دوسرے سے بشدومد مناسبت ہے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۴)
(۲)’’اور خداتعالیٰ نے اس بات کے ثابت کرنے کے لئے کہ میں اس کی طرف سے ہوں۔ اس قدر نشان دکھائے ہیں کہ اگر وہ ہزار نبیوں پر تقسیم کئے جائیں تو ان سے ان کی بھی نبوت ثابت ہوسکتی ہے۔ پھر بھی جو لوگ انسانوں میں سے شیطان ہیں وہ نہیں مانتے۔‘‘ (چشمۂ معرفت ص۳۱۷، خزائن ج۲۳ ص۳۳۲)
(۳)’’یہ عاجز خداتعالیٰ کی طرف سے اس وقت کے لئے محدث ہوکر آیا ہے اور محدث بھی
(۳)’’خداتعالیٰ نے ہزارہا نشانوں سے میری وہ تائید کی ہے کہ بہت سے ہی کم نبی گزرے ہیں۔