مرزائیوں کی طرف سے مسلمان علماء کو قتل کی دھمکی
سب سے آخیر میں مرزائیوں کے خصوصی اخبار الفضل کے تازہ دو اقتباس درج کئے جاتے ہیں۔ جس میں اس نے مسلمان علماء کو قتل کی دھمکی دی ہے۔ اس اقتباس کے پڑھنے سے معلوم ہوجائے گا کہ مرزائی کہاں تک سازشیں کر رہے ہیں؟
(روزنامہ الفضل لاہور مورخہ ۱۵؍جولائی ۱۹۵۲ئ) ’’خونی ملا کے آخری دن‘‘ کے عنوان کے ماتحت لکھتا ہے: ’’ہاں آخری وقت آن پہنچا ہے۔ ان تمام علمائے حق کے خون کا بدلہ لینے کا جن کو شروع سے لے کر آج تک یہ خونی ملا قتل کرواتے آئے ہیں۔ ان سب سے خون کا بدلہ لیا جائے گا۔‘‘
۱… عطاء اﷲ شاہ بخاری سے۔ (حضرت امیر شریعتؒ سے)
۲… ملا بدایونی سے۔ (حضرت مولانا عبدالحامد صاحب بدایونیؒ سے)
۳… ملا احتشام سے۔ (حضرت مولانا احتشام الحق صاحبؒ سے)
۴… ملا محمد شفیع سے۔ (حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحبؒ سے)
۵… ملا مودودی سے۔ (پانچویں سوار حضرت مولانا مودودی صاحبؒ سے)
(الفضل لاہور مورخہ ۲۹؍جولائی ۱۹۵۲ء ص۶) میں تازہ خطبہ مرزامحمود کا ملاحظہ فرمائیں اور آخری جملے غور سے پڑھیں۔ ’’اپنایا بیگانہ کوئی اعتراض کرے۔ پروا نہیں۔ ہونا وہی ہے جو میں نے کہا ہے اور وہی ایک دن ہم کر کے رہیں گے۔‘‘ (خطبہ مرزامحمود)
مندرجہ بالا حالات وکوائف سے معلوم ہوگیا ہوگا کہ مرزائی جماعت صرف مذہبی حیثیت سے مسلمانوں کے لئے خطرہ کا باعث نہیں۔ بلکہ سیاسی حیثیت سے بھی ایک خطرناک گروہ ہے۔ لہٰذا حکومت اور مسلمانوں کا فرض ہے کہ حالات کا صحیح اندازہ لگاویں اور اس گروہ کی اندرونی کاروائیوں کی ابھی سے روک تھام کریں۔ ورنہ بعد میں کف افسوس ملنا پڑے گا۔
پھر پچھتائے کیا ہوت
جب چڑیاں چگ گئیں کھیتوما علینا الا البلاغ!
والسلام!
دعا طلب: احقر عبدالرحیم غفرلہ ملتان