صاحبہ نے فرمایا کہ حضرت مسیح موعود کو پہلا دست کھانے کے وقت آیا تھا۔ مگر اس کے تھوڑی دیر تک ہم لوگ آپ کے پائوں دباتے رہے اور آپ آرام سے لیٹ کر سو گئے اور میں بھی سو گئی۔ لیکن کچھ دیر کے بعد آپ کو پھر حاجت محسوس ہوئی اور غالباً ایک دو دفعہ حاجت کے لئے آپ پاخانہ تشریف لے گئے اس کے بعد آپ نے زیادہ ضعف محسوس کیا تو آپ نے ہاتھ سے مجھے جگایا۔ میں اٹھی تو آپ کو اتنا ضعف تھا کہ آپ میری چارپائی پر لیٹ گئے اور میں آپ کے پائوں دبانے بیٹھ گئی۔ تھوڑی دیر کے بعد حضرت نے فرمایا کہ تم اب سو جائو۔ میں نے کہا نہیں میں دباتی ہوں اتنے میں آپ کو ایک اور دست آیا مگر اب اس قدر ضعف تھا کہ آپ پاخانہ نہ جاسکتے تھے۔ اس لئے چارپائی کے پاس ہی بیٹھ کر آپ فارغ ہوئے اور پھر اٹھ کر لیٹ گئے اور میں پائوں دباتی رہی۔ مگر ضعف بہت ہوگیا تھا۔ اس کے بعد ایک اور دست آیا اور پھر آپ کو قے آئی۔ جب آپ قے سے فارغ ہوکر لیٹنے لگے تو اتنا ضعف تھا کہ آپ پشت کے بل چارپائی پر گر گئے اور آپ کا سر چارپائی کی لکڑی سے ٹکرا گیا اور حالت دگرگوں ہوگئی۔ اس پر میں نے گھبرا کر کہا اﷲ یہ کیا ہونے لگا ہے تو آپ نے کہا کہ وہی ہے جو میں کہا کرتا تھا۔ خاکسار نے والدہ صاحبہ سے پوچھا کہ آپ سمجھ گئی تھیں کہ حضرت صاحب کا کیا منشا ہے۔‘‘ (سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۱۱، ۱۲، روایت نمبر۱۲)
’’حضرت مرزا قادیانی جس رات کو بیمار ہوئے اس رات کو میں اپنے مقام پر جا کر سو چکا تھا۔ جب آپ کو بہت تکلیف ہوئی تو مجھے جگایا گیا تھا۔ جب میں حضرت (مرزا قادیانی) کے پاس پہنچا اور آپ کا حال دیکھا تو آپ نے مجھے مخاطب کرکے فرمایا۔ میر صاحب مجھے وبائی ہیضہ ہوگیا ہے۔ اس کے بعد آپ نے کوئی ایسی صاف بات میرے خیال میں نہیں فرمائی یہاں تک کہ دوسر ے روز دس بجے آپ کا انتقال ہوگیا۔‘‘ (مرزا غلام احمد قادیانی صاحب کے خسر میر ناصر صاحب قادیانی کے خود نوشتہ حالات۔ مندرجہ حیات ناصر ص۱۴ مرتبہ شیخ یعقوب علی عرفانی قادیانی)
’’تاریخ داں لوگ جانتے ہیں کہ آپ کے یعنی (آنحضرت ﷺ کے ) گھر میں ۱۱ لڑکے پیدا ہوئے تھے اور سب کے سب فوت ہوگئے تھے۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۲۸۶، خزائن ج۲۳ ص۲۹۹)
حالانکہ آنحضرت ﷺ کی اولاد بھی گیارہ نہ تھی۔ مرزا قادیانی کی تاریخ سب سے جدا معلوم ہوتی ہے۔
سچا جھوٹ
’’مولوی محمد علی مونگیری اور ان کے اعوان وانصار جن کی غرض اس صوبہ بہار میں