پیچھے نمازیں پڑھی ہیں جن میں مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ میں حضور (مرزاقادیانی) کے دائیں طرف کھڑا ہوتا تھا اور مستورات پیچھے ہوتی تھیں۔‘‘
(میر محمد اسحاق صاحب قادیانی کی روایت مندرجہ اخبار الفضل قادیان ج ۲۴ نمبر۱۰۸ مورخہ ۴؍ نومبر ۱۹۳۶ئ)
اسٹیشن کی سیر
’’بیان کیا حضرت مولوی نور الدین صاحب خلیفہ اول نے کہ ایک دفعہ حضرت مسیح موعود کسی سفر میں تھے۔ اسٹیشن پر پہنچے تو ابھی گاڑی آنے میں دیر تھی۔ آپ بیوی صاحبہ کے ساتھ اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر ٹہلنے لگ گئے۔ یہ دیکھ کر مولوی عبدالکریم صاحب جن کی طبیعت غیور اور جوشیلی تھی میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ بہت لوگ اور پھر غیر لوگ ادھر ادھر پھرتے ہیں آپ حضرت صاحب سے عرض کریں کہ بیوی صاحبہ کو الگ ایک جگہ بٹھا دیں… حضرت نے فرمایا جائو جی میں ایسے پردہ کا قائل نہیں ہوں۔ مولوی صاحب فرماتے تھے کہ اس کے بعد مولوی عبدالکریم صاحب سر نیچے ڈالے میری طرف آئے میں نے کہا مولوی صاحب جواب لے آئے۔‘‘
(سیرت المہدی حصہ اول ص۶۳ روایت نمبر ۷۷)
مرض الموت
’’خاکسار مختصراً عرض کرتا ہے کہ حضرت مسیح موعود ۲۵؍ مئی ۱۹۰۸ء یعنی پیر کی شام کو بالکل اچھے تھے۔ رات کو عشاء کی نماز کے بعد خاکسار باہر سے مکان میں آیا تو میں نے دیکھا کہ آپ والدہ صاحبہ کے ساتھ پلنگ پر بیٹھے ہوئے کھانا کھارہے تھے۔ میں اپنے بستر پر جا کر لیٹ گیا اور پھر مجھے نیند آگئی۔ رات کے پچھلے پہر کے قریب مجھے جگایا گیا۔ یا شاید لوگوں کے چلنے پھرنے سے اور بولنے کی آواز سے میں خود بیدار ہوا۔ تو کیا دیکھتا ہوں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام (مرزا قادیانی) اسہال کی بیماری میں مبتلا ہیں اور حالت نازک ہے اور ادھر معالج اور دوسرے لوگ کام میں لگے ہوئے ہیں۔ جب میں نے پہلی نظر حضرت مسیح موعود کے اوپر ڈالی تو میرا دل بیٹھ گیا۔ کیونکہ میں نے ایسی حالت آپ کی اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی اور میرے دل میں یہی خیال آیا کہ یہ مرض الموت ہے۔‘‘ (سیرۃ المہدی حصہ اول ص۹ روایت نمبر ۱۲)
وقت آخر
خاکسار نے والدہ صاحبہ کی یہ روایت جو شروع میں درج کی گئی ہے۔ جب دوبارہ والدہ صاحبہ کے پاس تصدیق کرنے کیلئے بیان کی اور حضرت مسیح موعود کی وفات کا ذکر آیا تو والدہ