یہ کام کیوں کیا اور یہ کام کیوں نہیں کیا۔ایک آپ ہیں کہ اپنے مخالفین کے ساتھ کس قدر سخت اور بد اخلاقی کے ساتھ آپ پیش آتے ہیں۔ مخالفین تو غلط اور صحیح بھی کرسکتے ہیں۔ لیکن جو شخص مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کرے اس کا اخلاق تو ایسا ہونا چاہئے کہ دنیا والے اس کی تعریف کریں اور کہیں کہ دنیا والوں نے سختی کی لیکن اس نے کتنے اخلاق اور شرافت کا ثبوت دیا۔ مثلاً دو آدمی شارع عام پر لڑ رہے ہوں۔ ایک آدمی سراسر زیادتی کرے یا گالی گلوچ کرے تو ہر شخص یہ کہے گا کہ بھئی اس شخص کی زیادتی ہے اور اگر دونوں شخص گالی گلوچ کریں تو ہر شخص یہ کہے گا کہ بھئی اس نے بھی گالی دی اور اس نے بھی گالی دی۔ دونوں برابر ہوگئے اور تعریف اس شخص کی کی جائے گی جو بداخلاقی اور گالی کا جواب خندہ پیشانی سے دے۔ مرزا قادیانی اس معیار پر پورے نہیں اترے۔
سخت دورہ
’’بیان کیا کہ مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے اوائل میں ایک دفعہ حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کو سخت دورہ پڑا۔ کسی نے مرزا سلطان احمد اور مرزا فضل احمد کو بھی اطلاع دے دی اور وہ دونوں آگئے۔ پھر ان کے سامنے بھی حضرت (مرزا) صاحب کو دورہ پڑا۔ والدہ صاحبہ فرماتی ہیں کہ اس وقت میں نے دیکھا کہ مرزا سلطان احمد تو آپ کی چارپائی کے پاس خاموشی کے ساتھ بیٹھے رہے۔ مگر مرزا فضل احمد کے چہرہ پر ایک رنگ آتا تھا اور ایک جاتا تھا اور وہ کبھی ادھر بھاگتا تھا اور کبھی ادھر کبھی اپنی پگڑی اتار کر حضرت صاحب کی ٹانگوں کو باندھتا تھا اور کبھی پائوں دبانے لگ جاتا اور گھبراہٹ میں اس کے ہاتھ کانپتے تھے۔ (سیرت المہدی حصہ اول ص۲۸، بروایت نمبر ۳۶)
زنانی نماز
حضورمرزا قادیانی کسی تکلیف کی وجہ سے جب مسجد نہ جاسکتے تھے۔ تو اندر عورتوں میں نماز باجماعت پڑھاتے تھے اور حضرت بیوی صاحبہ (مرزا قادیانی کی اہلیہ) صف میں نہیں کھڑی ہوتی تھیں بلکہ حضرت مرزا قادیانی کے ساتھ کھڑی ہوتی تھیں۔
(تقریر مفتی محمد صادق صاحب قادیانی مندرجہ اخبار الفضل قادیان ج ۱۲ نمبر۷۷ ص۸، مورخہ ۱۷؍جنوری ۱۹۲۵ئ)
’’حضور (مرزا قادیانی) اپنی عمر کے آخری سالوں میں جب دوران سر وغیرہ تکلیف کے سبب مغرب‘ عشاء اور فجر گھر پر ہی پڑھنے لگے تو حضور گھر میں عورتوں کو جماعت سے نماز پڑھایا کرتے تھے۔ کبھی کھڑے ہوکر اور کبھی بیٹھ کر اور حضور کے پیچھے اکثر گھر کی مستورات ہوا کرتی تھیں ایسے موقعوں پر میں نے بھی بڑی کثرت سے بالخصوص ۱۹۰۵ء میں کئی ماہ تک باغ میں زلزالہ کے