جھوٹ نمبر ۱۵۱… ’’اور میرے لئے آسمان نے بھی گواہی دی اور (نمبر۱۵۲) زمین نے بھی (نمبر۱۵۳) اور کوئی نبی نہیں جو میرے لئے گواہی نہیں دے چکا اور یہ جو میں نے کہا کہ (نمبر۱۵۴) میرے دس ہزار نشان ہیں یہ بطور(نمبر۱۵۵) کفایت لکھا گیا۔ورنہ مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر ایک سفید کتاب ہزار جز کی بھی کتاب ہو اور اس میں میں اپنے دلائل صدق لکھنا چاہوں تو میں یقین رکھتا ہوں کہ وہ کتاب ختم ہوجائے گی اور وہ دلائل ختم نہیں ہوں گے۔ (تحفۃ الندوہ ص۴، خزائن ج۱۹ ص۹۶)
جھوٹ نمبر ۱۵۶… ’’اگر قرآن سے ابن مریم کی وفات ثابت نہیں تو میں جھوٹا ہوں۔‘‘
(تحفۃ الندوہ ص۵، خزائن ج۱۹ ص۹۷)
جھوٹ نمبر ۱۵۷… ’’اگر حدیث معراج نے ابن مریم کو مردہ روحوں میں نہیں بٹھا دیا تو میں جھوٹا ہوں۔‘‘ (تحفۃ الندوہ ص۵، خزائن ج۱۹ ص۹۷)
جھوٹ نمبر ۱۵۸… ’’اگر قرآن نے سورۃ نور میں نہیں کہا کہ اس امت کے خلیفے اسی امت میں سے ہوں گے تو میں جھوٹا ہوں۔‘‘ (تحفۃ الندوہ ص۵، خزائن ج۱۹ ص۹۷)
جھوٹ نمبر۱۵۹… ’’اگر قرآن نے میرا نام ابن مریم نہیں رکھا تو میں جھوٹا ہوں۔‘‘
(تحفۃ الندوہ ص۵، خزائن ج۱۹ ص۹۸)
جھوٹ نمبر ۱۶۰… ’’مگر اس وقت اگر میری جماعت کے لوگ ایک جگہ آباد کئے جاویں تو میں یقین رکھتا ہوں کہ وہ شہر امرت سر سے بھی کچھ زیادہ ہوگا۔‘‘ (تحفۃ الندوہ ص۶، خزائن ج۱۹ ص۹۸) (مرزا قادیانی کے یہ بلند بانگ دعوے بے سند اور جھوٹ پر مبنی ہیں ناظرین خود فیصلہ کریں۔ اسی کتاب کے آخر پر دستخط کررہے ہیں مرزا غلام احمد قادیانی)
مرزا قادیانی کی اپنی حیثیت یہ تھی لیکن دعویٰ کے بعد آپ نے لاکھوں روپے کمائے۔ تو اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک طرف تو کامل اتباع رسولؐ کے بعد آپ کو یہ درجات نصیب ہوئے اور نبی کا نام پانے کے لئے آپ ہی کو مخصوص کیا گیا۔ کامل اتباع تو یہ تھی کہ حضور سرکار دو عالمﷺ اتنی دولت یا جائیداد چھوڑ کر دنیا سے تشریف لے گئے۔ ہر مسلمان اس امر سے بخوبی واقف ہے کہ مہینوں در دولت پر چولہا نہیں جلتا تھا۔ مفصل دیکھئے شمائل ترمذی۔ اتباع تو یہ تھی۔ مگر آپ کی اتباع نہ معلوم کس قسم کی ہے۔ کہ نہ آپ کی دیانت میں، نہ معاملات میں، نہ اخلاق میں۔ کسی میں بھی آپ پورے نہیں اترتے۔ حضرت انس بن مالکؓ دس سال تک حضورﷺ کی خدمت مبارک میں رہے اور آپ کا بیان ہے کہ حضور ﷺ نے ان دس سال میں کبھی یہ ارشاد نہیں فرمایا کہ