چونکہ مرزا قادیانی سچے انسان نہیں تھے اور خداوند تعالیٰ کو ان کا کذاب ہونا روز روشن کی طرح عیاں کرنا تھا کہ آج تک مکہ معظمہ تک ریل نہیں پہنچی اور مدینہ منورہ سے آگے نہیں بڑھی۔
’’دیکھو میری بیماری کی نسبت بھی آنحضرت ﷺ نے پیشگوئی کی تھی جو اسی طرح وقوع میں آئی۔ آپﷺ نے فرمایا تھا کہ مسیح آسمان پر سے جب اترے گا تو دو زرد چادریں اس نے پہنی ہوئی ہوں گی تو اسی طرح مجھ کو دو بیماریاں ہیں ایک اوپر کے دھڑ کی اور ایک نیچے کے دھڑ کی۔ یعنی مراق اور کثرت بول۔ ہمارے مخالف مولوی اس کے معنی یہ کرتے ہیں کہ وہ سچ مچ جوگیوں کی طرح دو چادریں اوڑھے ہوئے آسمان سے نیچے اتریں گے۔ لیکن یہ غلط ہے۔ چونکہ معبروں نے ہمیشہ زرد چادر کے معنی بیماری کے ہی لکھے ہیں۔ ہر ایک شخص جو زرد چادر دیکھے یا کوئی اور زرد چیز تو اس کے معنی بیماری کے ہی ہوں گے اور ہر ایک شخص جو ایسا دیکھے آزما سکتا ہے کہ اس کے معنی یہی ہیں۔‘‘ (رسالہ تشحیذ الاذہان ج۱ نمبر۲ ص۵، ملفوظات ج۸ ص۴۴۵)
مرزا قادیانی حضرت مسیح علیہ السلام کے آسمان پر اٹھائے جانے کا عقیدہ پر لکھتے ہیں:
۱… ’’یہ بات تو بالکل جھوٹا منصوبہ ہے اور یا کسی مراقی عورت کا وہم‘‘ (حاشیہ کتاب البریہ ص۲۵۶، خزائن ج۱۳ ص۲۷۴) صاف عیاں ہے کہ مراقی شخص کی کسی بات کا اعتبار نہیں اس کی باتیں وہم ہی وہم ہوتی ہیں نہ حقیقت۔
۲… ڈاکٹر شاہ نواز مرزائی رسالہ ریویو اگست ۱۹۰۶ء پر راقم ہیں: ’’ایک مدعی الہام کے متعلق اگر یہ ثابت ہوجائے کہ اس کو ہسٹریا، مالیخولیا یا مرگی کا مرض تھا تو اس کے دعویٰ کی تردید کے لئے کسی اور ضرب کی ضرورت نہیں رہتی۔ کیونکہ یہ ایک ایسی چوٹ ہے جو اس کی صداقت کی عمارت کو بیخ وبن سے اکھاڑ دیتی ہے۔
جھوٹ نمبر ۱۴۶… اور میری تصدیق کے لئے خدا نے دس ہزار سے بھی زیادہ نشان دکھلائے۔
(تحفۃ الندوہ ص۴، خزائن ج۱۹ ص۹۶)
جھوٹ نمبر ۱۴۷… ’’رسول اﷲﷺ نے میری گواہی دی ہے۔‘‘
(تحفۃ الندوہ ص۴، خزائن ج۱۹ ص۹۶)
جھوٹ نمبر ۱۴۹… ’’پہلے نبیوں نے میرے آنے کا زمانہ متعین کردیا ہے کہ جو یہی زمانہ ہے۔‘‘
(تحفۃ الندوہ ص۴، خزائن ج۱۹ ص۹۶)
جھوٹ نمبر۱۵۰… ’’اور قرآن بھی میرے آنے کا زمانہ متعین کرتا ہے کہ جو یہی زمانہ ہے۔‘‘
(تحفۃ الندوہ ص۴، خزائن ج۱۹ ص۹۶)