چنانچہ حضرت مسیح علیہ السلام کے متعلق آنحضرتﷺ نے اس سنت ضروریہ کا یوں اثبات فرمایا کہ: ’’عن عبداﷲ ابن عمر قال قال رسول اﷲ ﷺ ینزل عیسی ابن مریم الی الارض فیتزوج ویولدہ ویمکث خمسا واربعین سنۃ ثم یموت فید فن معی فی قبری (مشکوٰۃ ص۴۸۰)‘‘ عبداﷲ بن عمرؓ کہتے ہیں آنحضرت ﷺ نے فرمایا آئندہ زمانہ میں حضرت عیسیٰ بن مریم زمین پر اتریں گے اور نکاح کریں گے اور ان کی اولاد ہوگی اور پینتالیس سال دنیا میں رہیں گے اور پھر فوت ہوں گے پس میرے پاس میرے مقبرے میں دفن ہوںگے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر آنحضرتﷺ سے ملحق ہوگی اس لئے یہ کہنا درست ہے کہ وہ میری قبر میں دفن ہوں گے۔ اس کی مثال مرزا قادیانی کی تحریر میں بھی ہے۔ حضرت ابو بکرؓ وعمرؓ کی قبریں آنحضرتﷺ کے ساتھ ہیں ان کے متعلق مرزا قادیانی لکھتے ہیں: ’’ان کو یہ مرتبہ ملا کہ آنحضرتﷺ سے ایسے ملحق ہوکر دفن کئے گئے کہ گویا ایک ہی قبر ہے۔‘‘
(نزول المسیح ص۴۷، خزائن ج۱۸ ص۴۲۵)
جو مطلب ومراد اس تحریر کی ہے وہی آنحضرتﷺ کی ہے فقرہ یدفن معی فی قبری کے اصلی معنی یہ ہیں کہ وہ (عیسیٰ علیہ السلام) میرے ساتھ ایک ہی روضہ میں دفن ہوںگے۔ جو حضرات عربی ادب سے ذوق رکھتے ہیں ان کو معلوم ہے کہ ’’فی‘‘ سے مراد کبھی قرب بھی ہوتا ہے جیسے بورک من فی النار (نمل:۸) یعنی موسیٰ علیہ السلام پر برکت نازل کی گئی جو آگ کے قریب تھے نہ کہ اندر۔
مرزا قادیانی بھی اس معنی کی تائید کرتے ہیں اور لکھتے ہیں ’’اس حدیث کے معنی ظاہر پر ہی عمل کریں تو ممکن ہے کہ کوئی مثیل مسیح ایسا بھی آجائے جو آنحضرتﷺ کے روضہ کے پاس مدفون ہو۔ (ازالہ اوہام ص۴۷۰، خزائن ج۳ ص۳۵۲)
ایسا ہی (مشکوٰۃ فضائل سید المرسلین فصل ثانی ص۵۱۵) میں حضرت عبداﷲ بن سلام سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا۔ تورات میں آنحضرتﷺ کی صفت میں یہ مرقوم ہے کہ ’’عیسی ابن مریم یدفن معہ قال ابو مودود قد بقی فی البیت موضع قبر‘‘۔ عیسیٰ آنحضرتﷺ کے ساتھ مدفون ہوںگے۔ ابو مودود راوی حدیث جوصلحاء وفضلائے مدینہ شریف میں سے تھے فرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺ کے حجرے میں ابھی ایک قبر کی جگہ باقی ہے، یونہی (تفسیر ابن کثیر میں ج۳ ص۲۴۵) زیر آیت ان من اہل الکتب بروایت طبرانی، ابن عسا کر،تاریخ