پیش گوئی۔ دعائوں اور وظائف سے آتھم نہ مرنا تھا نہ مرا۔ بلکہ مرزا قادیانی کی مقرر کردہ میعاد سے قریباً دو سال بعد ۲۷ جولائی ۱۸۹۶ء کو اپنی طبعی موت مرا۔ لیکن مرزا قادیانی کی پیش گوئی جھوٹی ثابت ہوئی۔
۲… مرزا قادیانی کو ۱۸۸۱ء میں ایک ’’الہام‘‘ ہوا تھا ’’بکر وثیبٌ‘‘ اس الہام کی تشریح مرزا قادیانی اپنی کتاب (تریاق القلوب کے ص۳۴، خزائن ج۱۵ ص۲۰۱) پر لکھتے ہیں کہ خدا تعالیٰ کا ارادہ ہے کہ دو عورتیں میرے نکاح میں لائے گا۔ ایک کنواری ہوگی اور دوسری بیوہ۔ کنواری کے متعلق جو الہام کا حصہ ہے وہ پورا ہوگیا اور بیوہ کے الہام کا انتظار ہے۔ مزید تاکید کے لئے مرزا قادیانی (ضمیمہ انجام آتھم کے ص۱۴، خزائن ج۱۱ ص۲۹۸) پر لکھتے ہیں کہ مقدریوں ہے کہ: ’’میری پہلے شادی ایک کنواری عورت سے ہوگی پھر ایک بیوہ سے۔‘‘
ہم قادیانی امت سے صرف یہ سوال کرتے ہیں کہ وہ کون سی ایسی عورت بیوہ تھی جس سے مرزا قادیانی کا نکاح ان کے ’’الہام‘‘ کے مطابق ہوا اور اس بیوہ عورت کے خاوند کا نام کیا تھا اور وہ کب فوت ہوا اور بیوہ عورت مرزا قادیانی کی زوجیت میں کب آئی؟ قادیانی امت کا جو فرد بھی ایسی نشاندہی کردے اس کو پانچ سو روپیہ انعام دیا جائے گا۔
ہمارا دعویٰ یہ ہے کہ مرزا قادیانی کا ان کی زندگی میں کسی بھی بیوہ عورت سے نکاح ہوا ہی نہیں۔ مرزا قادیانی کی یہ پیش گوئی بھی غلط ثابت ہوئی۔
۳… ۲۰؍ فروری ۱۸۸۶ء کو مرزا قادیانی نے ایک پیش گوئی کا اشتہار دیاکہ: ’’خداوند کریم نے مجھے بشارت دے کر کہا ہے کہ خواتین مبارکہ سے جن میں تو بعض کو اس اشتہار کے بعد پائے گا تیری نسل بہت ہوگی۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۰۲)
اس کے بعد مرزا قادیانی نے ایک دوسرے اشتہار واجب الاظہار میں لکھا ہے کہ اس عاجز نے اشتہار ۲۰؍فروری ۱۸۸۶ء میں یہ پیش گوئی خدا تعالیٰ کی طرف سے بیان کی تھی کہ اس نے مجھے بشارت دے کر کہا کہ بعض بابرکت عورتیں اس اشتہار کے بعد بھی تیرے نکاح میں آئیں گی اور ان سے اولاد پیدا ہوگی۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۰َ۱۳)
لیکن ۱۸۸۶ء یا اس کے بعد مرزا قادیانی کا بہت سی عورتوں سے نکاح ہونا تو کجا کسی ایک عورت سے بھی نکاح نہ ہوا۔ اگر ہوا ہو تو قادیانی امت کا کوئی فرد اس عورت کا نام بتانے کی جرأت کرے۔ جو اس اشتہار کے بعد ان کی ماں بنی ہو۔ ہم علی الاعلان کہتے ہیں کہ مرزا قادیانی کی یہ پیش گوئی بھی غلط ثابت ہوئی۔