اس واقعہ کو نہ صرف ضرورۃ الامام میں بلکہ (ازالہ اوہام ص۶۲۹، خزائن ج۳ ص۴۳۹) میں بھی اسی طرح لکھا ہے اور اس سے یہ ثابت کرنا چاہا ہے کہ انبیاء علہیم السلام کو بھی جھوٹے الہام ہوجاتے تھے۔ (معاذ اﷲ عنہا) اگر نبیوں کو بھی شیطانی الہام ہوتے اور ان کی پیش گوئیاں اس طرح غلط نکلتیں۔ جیسا کہ مرزا قادیانی کی پیش گوئیاں عموماً غلط نکلیں تو پھر نبیوں اور رمالوں اور پانڈوں میں کیا فرق رہا۔
لیکن ناظرین! مرزا قادیانی کے اس بیان میں صداقت کا ایک ذرہ بھی نہیں۔ یہ محض دھوکہ ہے اور صرف یہ ایک واقعہ ہی مرزا قادیانی کے کذب کی صریح دلیل ہے اور اگر مرزائی خوف خدا کو مد نظر رکھ کر اس پر غور کریں۔ تو فوراً ان سے الگ ہوجائیں اور ان کی تعلیم کو خیر باد کہہ دیں۔
مرزا قادیانی نے محض بائبل میں لکھا ہے۔ تحریر کردیا۔ ورنہ کوئی حوالہ نہیں دیا اور جھوٹ لکھنے کے لئے یہی عادت تھی کہ قرآن میں یوں لکھا ہے۔ حدیث میں یوں آیا ہے۔ بائبل سے ایسا ظاہر ہوتا ہے۔ وغیرہ وغیرہ! لکھ دیا کرتے تھے۔ ورنہ اصل واقعہ دیکھ کر فوراً ان کا جھوٹ ظاہر ہوجاتا۔
اب بائبل میں اس واقعہ کو تلاش کیا جاوے تو کتاب سلاطین اول باب ۱۶ تا ۲۱ میں اس طرح سے لکھا ہے کہ یہ ۴۰۰ سو شخص بعل بت کے پجاری تھے۔ بادشاہ وقت کو جو بعل پرست تھا کسی دشمن سے مقابلہ پیش آیا۔ اس نے ان نبیوں سے دریافت کیا تو انہوں نے پیش گوئی کردی کہ تو اس دشمن پر فتح یاب ہوگا۔ ان کے مقابلہ میں ایک سچا نبی بھی اس زمانہ میں موجود تھا۔ اس نے اﷲ تعالیٰ سے خبر پاکر اس بادشاہ سے کہا کہ تو شکست کھا کر مارا جائے گا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ جیسا کہ اس حقانی نبی نے کہا تھا اور ان چار سو ۴۰۰ پجاریوں کا قول غلط نکلا۔ جس کو مرزا قادیانی ۴۰۰ نبیوں کا الہام بتاتے ہیں۔ ہاں اگر مرزا قادیانی اپنی نبوت کا سلسلہ بھی ان ۴۰۰ نبیوں کے ساتھ ملاتے ہیں تو ہم بھی اس کی تصدیق کرتے ہیں۔
الہامات
۱… ’’انت منی بمنزلۃ توحیدی وتفریدی فحان ان تعان وتعرف بین الناس‘‘ (براہین احمدیہ حصہ سوم ص ۴۸۹، خزائن ج۱ص۵۸۱)
ترجمہ: وہ مجھ سے بمنزلہ میری توحید وتفرید کے ہے۔ سو وہ وقت آگیا جو تیری مدد کی جائے اور تجھ کو لوگوں میں مشہور کیا جائے گا۔