عن مجاہد قال اری رسول اﷲ ﷺ وہو بالحدیبیۃ انہ یدخل مکۃ ہوو اصحابہ امنین الخ (درمنثور ج۶ ص۸۰)
مجاہدؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ حدیبیہ میں تشریف فرما تھے کہ آپﷺ نے خواب دیکھا کہ آپﷺ اور آپ کے اصحاب بے خوف وخطر مکہ معظمہ میں داخل ہوئے ہیں۔
علی ہذا تفسیر جامع البیان طبری۔ فتح الباری۔ عمدہ القاری اور ارشاد الساری میں بھی اسی طرح ہے کہ یہ خواب حدیبیہ میں دیکھا گیا۔
جس روایت میں مدینہ شریف میں اس خواب کا دیکھا جانا بیان کیا گیا ہے وہ ضعیف ہے اور اس سے ثابت نہیں ہوتا کہ حضور انورﷺ نے یہ سفر اس خواب کی وجہ سے اختیار فرمایا۔
بہرحال اس بیان سے ظاہر ہے کہ مرزا قادیانی کا حضور رسالت مآب ﷺ پر یہ الزام کہ حدیبیہ والی پیش گوئی وقت اندازہ کردہ پر پوری نہ ہوئی محض غلط اور جھوٹ ہے اور بقول مرزا قادیانی کوئی شریر النفس ہی ایسا کہہ سکتا ہے اور یہ جھوٹ مرزا قادیانی نے محض اپنی جھوٹی پیش گوئیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے تراشا ہے۔ آخیر میں قرآن شریف سے بھی اس خواب کی صداقت ظاہر کی جاتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’لقد صدق اﷲ رسولہ الرؤیا بالحق (الفتح:۲۷)‘‘
اب دیکھئے کہ اﷲ تعالیٰ تو اپنے رسولﷺ کے خواب کو تاکید کے ساتھ سچا بیان فرماتا ہے اور مرزا قادیانی رسول اﷲﷺ کو اپنے جیسا خاطی اور غلط فہم (نعوذ باﷲ منہا) قرار دیتے رہے ہیں۔ اس نص قرآنی کے مقابلہ میں خواب رسالت کی نسبت مرزا قادیانی کا یہ کہنا۔ کہ حدیبیہ والی پیش گوئی وقت انداز کردہ پر پوری نہیں ہوئی۔ کس قدر جسارت اور بے ایمانی کی بات ہے۔
مرزا قادیانی نے اپنا جھوٹ پھیلانے کے لئے آسمانی کتابوں کو بھی خالی نہیں رکھا۔ چنانچہ اس کتاب میں بائبل اور قرآن کریم کے متعلق مرزا قادیانی کے دو جھوٹ بیان کئے گئے ہیں۔
(رسالہ ضرورۃ الامام ص۱۷، خزائن ج۱۳ ص۴۸۸) پر لکھتے ہیں کہ : ’’بائبل میں لکھا ہے کہ ایک مرتبہ ۴۰۰ نبی کو شیطانی الہام ہوا تھا اور انہوں نے الہام کے ذریعہ جو ایک سفید جن کا کرتب تھا۔ ایک بادشاہ کی فتح کی پیش گوئی کی۔ آخر وہ بادشاہ بڑی ذلت سے اس لڑائی میں مارا گیا اور بڑی شکست ہوئی۔‘‘