آسمان کا فرق ہے۔ مرزا قادیانی کا یہ کہنا کہ آسمان پر فیصلہ ہوچکا ہے کہ حضرت یونس علیہ السلام کی قوم پر چالیس دنوں تک عذاب نازل ہوگا۔ محض غلط ہے۔ ا س فیصلہ کا ذکر نہ قرآن شریف میں ہے نہ کسی صحیح حدیث میں۔ نہ توریت وانجیل میں ۔ پھر یہ قطعی فیصلہ مرزا قادیانی کی زبان درازی اور دروغ گوئی نہیں تو اور کیا ہے؟ جب اس فیصلہ کا ذکر کسی آسمانی کتاب میں نہیں اور کسی صحیح حدیث میں نہیں تو اس کے جھوٹ ہونے میں کیا تردد ہوسکتا ہے۔ اگر کسی غیر معتبر روایت میں اس کا ذکر ہو بھی تو اسے فیصلہ آسمانی کہا جاسکتا۔ یہ مرزا قادیانی کا صریح فریب ہے کہ اپنے جھوٹ پر پردہ ڈالنے کے لئے ایک بے اصل بات کو فیصلہ آسمانی سے موسوم کرتے ہیں اور اپنی تصانیف میں بار بار اس کا ذکر کرتے ہیں اور لکھتے ہیں کہ میں نے حدیثوں اور آسمانی کتابوں کو آگے رکھ دیا۔
اسی طرح سے مرزا قادیانی کا یہ کہنا کہ یونس علیہ السلام کی پیشگوئی میں کوئی شرط نہ تھی صاف جھوٹ اور کذب ہے اول تو قطعی طور پر اس پیشگوئی کا ثبوت نہیں۔ جیسا کہ اوپر ذکر ہوا۔ پھر شرطی اور غیر شرطی کا کیا مذکور اور اگر بعض روایتوں سے پیش گوئی کا حال معلوم ہوتا ہے تو شرطی ہونے کا ثبوت بھی وہیں سے ملتا ہے۔ چنانچہ وہ روایات حسب ذیل ہیں۔
۱… شیخ زادہ ج۲ ص۳۶۵ میں درج ہے کہ: ’’اﷲ تعالیٰ نے حضرت یونس علیہ السلام پر وحی کی کہ اپنی قوم سے کہیں کہ اگر تم ایمان نہ لائوگے تو تم پر عذاب آئے گا۔ حضرت یونس علیہ السلام نے یہ پیغام الٰہی اپنی قوم کو پہنچا دیا اور ان کے انکار کے بعد ان کے پاس سے چلے گئے۔‘‘
۲… (روح المعانی ج پنجم ص۳۸۴) میں یوں ہے کہ: ’’اﷲ تعالیٰ نے حضرت یونس علیہ السلام پر وحی کی کہ اپنی قوم سے کہو کہ اگر تم ایمان نہ لائو گے تو تم پر عذاب آئے گا۔ انہوں نے یہ پیغام پہنچا دیا۔ مگر یہ لوگ ایمان نہ لائے۔ پس حضرت یونس علیہ السلام ان کے پاس سے چلے گئے۔ جب کفار نے ان کو نہ دیکھا تو اپنے انکار پر نادم ہوئے اور حضرت یونس علیہ السلام کی تلاش میں نکلے۔ مگر وہ نہ ملے۔‘‘
۳… ایسا ہی تفسیر کبیر میں ذکر ہے۔
اب ملاحظہ ہو کہ تین کتابوں سے حضرت یونس علیہ السلام کی پیشگوئی میں شرط دکھلا دی گئی۔ تفسیر کبیر مرزا قادیانی کے نزدیک بھی نہایت معتبر ہے اور انجام آتھم وغیرہ میں اس کے حوالے دئیے ہیں۔ پھر کس طرح جھوٹ کہے جاتے ہیں کہ پیش گوئی میں شرط نہیں تھی۔
باقی رہا یہ امر کہ نکاح والی پیش گوئی اور حضرت یونس علیہ السلام کی پیش گوئی برابر ہیں۔ یہ بھی سراسر جھوٹ ہے۔ بوجوہات ذیل