مرزاقادیانی نے بار بار اسے محروم الارث کرنے کی دھمکی دی۔ اس لئے شریعت کو منسوخ کرنے کا ارتکاب جرم کیا۔
۸… تہذیب، اخلاق اور حیا کو بالائے طاق رکھ دیا۔ کہ اپنی مطلوبہ کی خاطر بیٹے کو مجبور کیا۔ کہ وہ اپنی محبوبہ بیوی کو طلاق دے دے۔ اس بچارے نے اخلاقی جرأت سے کام لیا کہ اپنی بے گناہ اور عفیفہ بیوی کو طلاق نہیں دی۔ تو اس سے قطع تعلق کرلیا۔
۹… اپنے نفس کی خواہش پوری نہ ہوتے دیکھ کر اﷲ کی رضا پر راضی نہ رہے بلکہ اس غصہ میں آکر معمولی اہل دنیا کی طرح بیوی اور بیٹوں سے قطع تعلق کرلیا اور بندۂ نفس وشہوت ہونے کا پورا ثبوت دیا۔
۱۰… یہ سارے ڈھکوسلے ہی تھے۔ جنہیں الہام کے رنگ میں پیش کیا گیا اور اﷲ تعالیٰ کی منظوری کے پروانے بھی دکھائے گئے۔ لیکن در حقیقت یہ صرف ایک نفسانی خواہش تھی جس کے لئے نہایت موزوں چالیں اور منصوبے اور تدبیریں کیں۔ جو ایک سچے اور حیا دار مسلمان کی شان سے بھی بعید ہیں۷۲؎۔
اخیر میں ایک اور لطیفہ درج کیا جاتا ہے۔ مرزا قادیانی نے اپنے سمدھی اور سمدھن کو اس امر کی تحریص دلائی کہ اگر یہ نکاح ہوگیا تو تمہاری لڑکی اور فضل احمد ہی میرے وارث ہوں گے اور اگر فضل احمد نہ مانے گا تو اسے محروم الارث کیا جائے گا۔ ادھر محمدی بیگم کے والد مرزا احمد بیگ کو بھی یہی لکھا کہ یہ نکاح تمہاری لڑکی کے لئے انواع واقسام کی برکات کا موجب ہوگا۔ گویا سمدھی۔ سمدھن بیٹے اور خسرموعود کو مال وجائیداد ووراثت کی طمع دلاتے ہیں۔ لیکن احادیث صحیحہ سے واضح ہے کہ نبیوں کا مال کسی کی میراث نہیں ہوتا۔ بعض احادیث کے الفاظ معہ ترجمہ اس طرح سے ہیں۔
الف… ’’النبی لایورث انما میراثہ فی فقراء المسلمین۔ والمساکین‘‘ (امام احمد عن ابی بکر) جناب رسالت مآبﷺ فرماتے ہیں۔ کہ نبی کسی کو وارث نہیں چھوڑتے۔ ان کی میراث فقراء ومساکین کیلئے ہے۔
ب… کل مال النبی صدقۃ الاما اطعمہ وکساہم انا لانورث (ابو دائود عن الزبیر) نبی کا تمام مال فقراء کے لئے صدقہ ہے۔ مگر جس قدر اس کے اہل وعیال کھالیں کیونکہ ہم کسی کو وارث نہیں چھوڑتے۔
ج… واﷲ لا تقسم ورثتی دینارًا ماترکت میں شئی بعد نفقتہ نسائی