ایک ذرہ نہیں پاسکتا اور اگر آپ اس وقت اپنے بھائی کو سمجھا لو تو آپ کے لئے بہتر ہوگا۔ مجھے افسوس ہے کہ میں نے عزت بی بی کی بہتری کے لئے ہر طرح کوشش کرنا چاہا تھا اور میری کوشش سے سب نیک بات ہوجاتی مگر تقدیر غالب ہے۔ یاد رہے کہ میں نے کوئی کچی بات نہیں لکھی۔ مجھے قسم ہے اﷲ تعالیٰ کی کہ میں ایسا ہی کروں گا اور خدا تعالیٰ میرے ساتھ ہے۔ جس دن نکاح ہوگا اس دن عزت بی بی کا کچھ باقی نہیں رہے گا۔‘‘
(راقم مرزا غلام احمد ازلدھیانہ اقبال گنج ۴؍مئی ۱۸۹۱ئ، منقول از کلمہ فضل رحمانی ص۱۲۷)
ایک خط محمدی بیگم کے باپ مرزا احمد بیگ کو لکھا۔ جس کا خلاصہ یہ ہے: ’’آپ کی لڑکی محمدی بیگم سے میرا آسمان پر نکاح ہوچکا ہے اور مجھ کو اس الہام۷۰؎ پر ایسا ایمان ہے جیسا ’’لاالہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ پر۔ مجھے خدا تعالیٰ قادر مطلق کی قسم ہے کہ یہ بات ان ٹل ہے۔ یعنی خدا کا کیا ہوا ضرور ہوگا۔ محمدی بیگم میرے نکاح میں آئے گی۔ اگر آپ کسی اور جگہ نکاح کریں گے تو اسلام کی بڑی ہتک ہوگی۔ کیونکہ میں دس لاکھ آدمیوں میں اس پیشگوئی کو مشتہر کرچکا ہوں۔
(ملخص منقول از کلمہ فضل رحمانی ص۱۲۴)
اگر آپ ناطہ نہ کریں گے تو میرا الہام جھوٹا ہوگا اور جگ ہنسائی ہوگی جو امر آسمان پر ٹھہر چکا ہے۔ زمین پر وہ ہرگز بدل نہیں سکتا۔ آپ اپنے ہاتھ سے اس پیش گوئی کو پورا کرنے کے معاون بنیں۔ دوسری جگہ رشتہ نامبارک ہوگا۔ میں نہایت عاجزی۷۱؎ اور ا دب سے التماس کرتا ہوں کہ اس رشتہ سے انحراف نہ کریں جو آپ کی لڑکی کے لئے گوناگوں برکتوں کا باعث ہوگا۔ وغیرہ وغیرہ!
ایک ایسا ہی خط اپنے سمدھی مرزا علی شیر بیگ (والد عزت بی بی) کے نام بھی لکھا اور اس میں اپنی بے کسی، بے بسی ظاہر کرکے خواہش کی کہ اپنی بیوی (والدہ عزت بی بی) کو سمجھاویں کہ اپنے بھائی مرزا احمد بیگ (والد محمدی بیگم) سے لڑ جھگڑ کر اسے اس ارادے سے روک دے۔ ورنہ میں تمہاری لڑکی کو اپنے بیٹے فضل احمد سے طلاق دلوالوں گا۔ آپ اس وقت کو سنبھال لیں اور احمد بیگ کو اس ارادہ سے منع کردیں۔ ورنہ مجھے خدا کی قسم کہ یہ سب رشتہ ناطہ توڑ دوں گا اور اگر میں خدا کا ہوں۔ تو وہ مجھے بچائے گا۔ (ملخصاً منقول از کلمہ فضل رحمانی ص۱۲۳،۱۲۴)
باوجود ان خطوط کے بھی مرزا قادیانی کا نکاح محمدی بیگم سے نہ ہوا اور ادھر فضل احمد نے بھی اپنی بیوی کو طلاق نہ دی اور والد صاحب کا گھر بسانے کی مطلق پرواہ نہ کی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اپنی قسموں کے مطابق مرزا قادیانی نے اپنی بیوی زوجہ اول اور دو لڑکوں مرزا سلطان احمد وفضل احمد سے قطع تعلق کرلیا۔ (دیکھو اشتہار نصرت دین وقطع تعلق ازاقارب مخالف دین، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۱۹ تا۲۲۱)