آسمان پر ہوچکا تھا زمین پر بھی ضرور ہوجاتا۔
۲… جھوٹی قسمیں کھائیں۔ جو صرف لڑکی کے والدین اور متعلقین کو یقین دلانے کے لئے تھیں۔
۳… خدا تعالیٰ کا بھروسہ چھوڑ کر عاجزی اور چاپلوسی سے عاجز انسانوں کی ذلیل منتیں اور سماجتیں کیں۔ جو نہ صرف وقار نبوت کے منافی ہیں۔ بلکہ ایک عام شریف آدمی بھی ایسی بے حیائی نہیں کرسکتا۔
۴… خدا پر بہتان اور افتراء باندھا۔ کہ اس نے آسمان پر میرا نکاح محمدی بیگم سے کردیا۔
۵… مرزا قادیانی کہتے ہیں کہ اگر میں خدا کا ہوں تو وہ مجھے بچا لے گا۔ مگر نکاح نہ ہونے سے ثابت ہوا کہ مرزا قادیانی منجانب اﷲ نہیں تھے۔
۶… اپنی سمدھن کو بھائی کے ساتھ لڑنے کی ترغیب دی اور جب کہ احمد بیگ محمدی بیگم کا رشتہ کسی دوسری جگہ کرچکا تھا تو اسے اس عہد کے توڑنے کے لئے کہا اور سمدھی اور سمدھن کو لکھا کہ اس سے یہ عہد توڑاویں۔ حالانکہ عہد شکنی کی اسلام میں سخت ممانعت ہے۔
۷… شریعت کی رو سے عاق بیٹا محروم الارث نہیں ہوسکتا۔ مگر مرزا قادیانی کسی ذریعہ سے محمدی بیگم کو حاصل کرنا چاہتے تھے۔ چنانچہ ذیل میں ان کا ایک خط ملاحظہ ہو۔
بسم اﷲ الرحمن الرحیم۔ نحمدہ ونصلی۔ والدہ۶۸؎ عزت بی بی کو معلوم ہو کہ مجھ کو خبر پہنچی ہے کہ چند روز تک محمدی مرزا احمد بیگم کی لڑکی کا نکاح ہونے والا ہے اور میں خدا تعالیٰ کی قسم کھا چکا ہوں کہ اس نکاح سے سارے رشتے ناطے توڑ دوں گا اور کوئی تعلق نہیں رہے گا۔ اس لئے نصیحت کی راہ سے لکھتا ہوں کہ اپنے بھائی مرزا احمد بیگ کو سمجھا دو اور یہ ارادہ موقوف کرائو اور جس طرح تم سمجھا سکتی ہو اس کو سمجھائو اور اگر ایسا نہیں ہوگا تو آج میں نے مولوی نور الدین اور فضل احمد کو خط لکھ دیا ہے اور اگر تم اس ارادہ سے باز نہ آئے تو فضل احمد عزت بی بی کے لئے طلاق نامہ ہم کو بھیج دے اور اگر فضل۶۹؎ احمد طلاق نامہ لکھنے میں عذر کرے تو اس کو عاق کیا جائے اور اپنا اس کو وارث نہ سمجھا جاوے اور ایک پیسہ اس کو وراثت کا نہ ملے۔ سو امید رکھتا ہوں کہ شرطی طور پر اس کی طرف سے طلاق نامہ لکھا جائے گا۔ جس کا مضمون یہ ہوگا کہ اگر مرزا احمد بیگ، محمدی بیگم کا غیر کے ساتھ نکاح کرنے سے باز نہ آوے تو پھر اس روز سے جو محمدی بیگم کا کسی دوسرے سے نکاح ہوگا۔ اس طرف عزیز بی بی پر فضل احمد کی طلاق پڑ جائے گی۔
تو یہ شرطی طلاق ہے اور مجھے اﷲ تعالیٰ کی قسم ہے۔ کہ اب بجز قبول کرنے کے کوئی راہ نہیں اور اگر فضل احمد نے نہ مانا تو میں فی الفور اس کو عاق کردوں گا۔ پھر وہ میری وراثت سے ایک