… جب براہین احمدیہ کے نام سے قیمت پیشگی لی گئی تھی اور اس کی اشاعت ملتوی ہوگئی تھی۔ تو دیانت کا تقاضا یہ تھا کہ مرزا قادیانی حصہ رسدی قیمت رکھ کر باقی روپیہ خریداروں کو واپس کردیتے۔ یا افسوس کے ساتھ اعلان کردیتے کہ جو صاحب اپنا روپیہ واپس لینا چاہیں واپس لے لیں اور یا اس روپیہ کو بمدامدادو اشاعت اسلام منتقل کردیں۔ لیکن بجائے اس کے پیش بندی کے طور پر ایسے لوگوں کو احمق، کمینہ، سفیہہ، جاہل، دنی الطبع وغیرہ کے نام سے مخاطب کیا گیا۔ اس سے یہ فائدہ ہوا کہ بہت کم لوگوں نے ایسے خطاب قبول کئے۔ قیمتی کتابیں عموماً اہل ثروت ہی خریدتے ہیں۔ اس لئے انہوں نے قیمت واپس لے کر کیوں کمینہ اور احمق اور جاہل وغیرہ بننا تھا۔
۲… ریاست پٹیالہ کے وزیر اعظم خلیفہ محمد حسن خان صاحب مرحوم نے پانچ صد روپیہ خود اور پچھتر روپیہ اپنے احباب سے جمع کرکے بمد براہین احمدیہ دیا تھا۔ بعد میں جب مرزا قادیانی نے حضرت امام حسینؓ کی توہین کی تو وہ ان سے بیزار ہوگئے اور اپنا روپیہ کا مطالبہ نہیں کیا۔ کیا مرزا قادیانی نے یہ روپیہ واپس دے دیا تھا؟
۳… اوّل اقرار کتاب چھپوانے کا مرزا قادیانی نے کیا تھا، نا کہ خدا تعالیٰ نے۔ پھر کتاب کی اشاعت کے التوا کا بار اﷲ تعالیٰ کے ذمہ ڈال دینا مرزا قادیانی کو کہاں تک بری الذمہ کرتا ہے۔
۴… مفت تقسیم اور ۸آنہ شرح سے قیمت لینے کا ذکر اول تو بے ثبوت ہے۔ کوئی تعداد درج نہیں کی کہ کتنے لوگوں کو کتاب مفت دی گئی اور کتنے خریداروں کو ۸ قیمت پر۔ لیکن اگر ایسا کیا بھی گیا تو پیشگی قیمت دینے والوں کو تو پوری کتاب ملنی ضروری تھی کیا یہ بد عہدی نہیں؟
۵… کیا تین سو دلائل دینے کا وعدہ کرکے محض تمہید پر خریداروں کو ٹال دینا موزوں ہے اور اس کو ایفائے عہد کہہ سکتے ہیں؟
۶… قرآن کریم ۲۳ سال میں ضرور نازل ہوا۔ مگر مکمل نازل تو ہوگیا اور نیز قرآن شریف کی کوئی پیشگی یا مابعد قیمت بھی تو نہیں لی گئی تھی۔ نہ اس کے حجم کا کوئی وعدہ تھا کہ اتنا ہوگا۔ لیکن آپ کی براہین کے تین سو بے نظیر دلائل یا تین سو جز قبر میں آپ کے ساتھ ہی چلے گئے۔ پھر اپنی اس دنیوی تجارت کو قرآن شریف کے نزول سے تشبیہ دینا کہاں کی ایمانداری ہے؟
۷… مرزا قادیانی اپنی دانست میں اس اعلان کے ذریعہ حساب دے کر فارغ ہو بیٹھے مگر دیانت یہ تھی اور الزام سے آپ اسی صورت میںبری ہوسکتے تھے کہ کل شائع شدہ اور فروخت شدہ کتابوں کی تعداد اور کل وصول شدہ رقم کی فہرست شائع کرتے اور اس کے ساتھ تفصیل دیتے کہ کس قدر کتابیں مفت گئیں اور کس قدر آٹھ آنہ پر۔ کتنے لوگوں نے کتابیں واپس کرکے قیمت واپس لی