دلائل اور معجزات طلب کرنا کیسا ہے؟۔ امام صاحب نے جواب لکھوایا: ’’جو شخص اس متنبی سے اس کی سچائی کی کوئی علامت (دلیل یا معجزہ) طلب کرے وہ کافر ہے۔ کیونکہ (اللہ کے ایک سچے پیغمبر) حضرت محمد کریمﷺ کا فرمان ہے میں خاتم الانبیاء ہوں اور میرے بعد نبی کوئی نہیں۔‘‘
(مناقب للامام الاعظم جلد۱ ص۱۶۱ از امام موفق بن احمد المکی مطبوعہ حیدر آباد)
امام العصر محمد انور شاہ کاشمیریؒ اپنی مایۂ ناز فارسی تصنیف ’’خاتم النبیین‘‘ میں ارشاد فرماتے ہیں: ’’اول اجماع کہ دریں امت منعقد شدہ اجماع برقتل مسیلمۂ کذاب بودہ کہ بہ سبب دعوی نبوت بود شنائع دگرے صحابہؓ رابعد قتل وے معلوم شدہ چنانکہ ابن خلدون آوردہ‘‘
کہ: ’’پہلا اجماع جو اس امت میں منعقد ہوا وہ مسیلمہ کذاب کے قتل پر تھا۔ جو بہ سبب اس کے دعویٰ نبوت کے منعقد ہوا۔ اس کی دیگر برائیاں صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کو بعد میں معلوم ہوئیں۔ جیسا کہ ابن خلدون نے بیان کیا ہے ۔‘‘
(خاتم النبیین‘ صفحہ ۳۳ از علامہ سید محمد انور شاہ کاشمیری مطبوعہ ڈابھیل)
عمدۃ القاری (شرح بخاری) میں ان اصحاب رسولؐ کی تعداد گیارہ سو سے چودہ سو تک بیان کی گئی ہے جنہوں نے خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیقؓ کے عہد میں مسیلمہ کذاب کے خلاف جہاد کرتے ہوئے شہادت کا رتبہ حاصل کیا۔ ان میں سات سو سے زیادہ وہ اصحاب تھے جو قرأ کہلاتے تھے۔ خود حضرت ابوبکرؓ کے صاحبزادے حضرت عبداللہؓ، حضرت عمرؓ کے برادر اکبر حضرت زیدؓ بن الخطاب، خطیب الانصار حضرت ثابت بن قیسؓ، مدرسہ نبوت کے سب سے بڑے قاری سالم مولیٰ ابی حذیفہؓ اور ان کے مولیٰ ومربی حضرت ابو حذیفہؓ ایسے بزرگ صحابہؓ شامل تھے۔
اقبال اور قادیانی
مکار انگریز جب تاجروں کے بھیس میں قزاقوں کا کردار ادا کرکے شب خون مار کر برصغیر ہندوستان پر قابض ہوا تو اس نے اپنے اقتدار کو استحکام ودوام بخشنے کے لئے Devide and Ruleکی ابلیسی پالیسی پر بڑی ہنر مندی کے ساتھ عمل کیا۔ اس نے ہندوستانی اقوام کو باہم لڑانے کے لئے قسم قسم کے فتنے جگائے۔ ان میں ملت اسلامیہ ہند کی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کے لئے سب سے بڑا فتنہ قادیانیت کا فتنہ تھا۔ انگریز خوب جانتا تھا کہ اگر اور کچھ نہ ہوا تو کم از کم