I have no doubt in my mind that the Ahmadis are traitors both to Islam and to India, (Thoughts and Reflections' of Iqbal page:306, by Syed Abdul Wahid)
۳۲؎ حضرت علامہؒ ان دنوں سخت بیمار تھے اور اسی سبب سے پنڈت جی سے ملاقات نہ کر سکے تھے۔ جو ان دنوں اتفاق سے لاہور آئے ہوئے تھے۔ یہ وہی موقعہ ہے جب قادیانیوں نے لاہور ریلوے اسٹیشن پر پنڈت جواہرلال نہرو کا شاندار استقبال کیا اور جواہر لال زندہ باد، محبوب قوم خوش آمدید کے نعرے لگائے۔ (بحوالہ الفضل قادیان مورخہ ۳۱؍مئی ۱۹۳۶ئ)
۳۳؎ حضرت علامہؒ کے ان خطوط کا پس منظر ’’سخنہائے گفتنی‘‘ میں پر گزر چکا ہے۔
۳۴؎ اس معنی کا ایک اثر بھی تفسیروں میں مروی ہے جو اثر ابن عباسؓ کے نام سے ہے۔ اس اثر کی تاویل وتشریح میں مولانا محمد قاسم صاحب کا رسالہ تحذیر الناس فی اثر ابن عباسؓ اور مولانا عبدالحئی صاحب فرنگی محلی کا ایک مضمون ہے جو اس بحث میں دیکھنے کے قابل ہے۔ (ندوی)
۳۵؎ یہ وجہ نہیں، شیخ اشراق ایرانی فلسفہ سے متاثر تھے اور وہاں سے یہ خیال ان تک پہنچا تھا۔ دیکھئے شرح کلمتہ الاشراق، مقالہ خامسہ۔
۳۶؎ یہ حدیث صحاح میں نہیں۔ آپ(ﷺ) نے اس لئے نبی کہنے سے منع فرمایا کہ لغت کی رو سے منصب دار نبوت کے لئے ’’نبیُّٗ‘‘ لفظ ہے ’’نبیُٗ‘‘ نہیں۔ (ندوی)
۳۷؎ یقینا سب کے سب نبی بلا ہمزہ کے ہیں۔ (ندوی)
۳۸؎ حضورﷺ پر کسی کو جزوی فضیلت حاصل ہونا جائز ہے اور ایسا کہنا نہ کفر ہے نہ توہین نبی کا باعث ہے۔ البتہ مقتضائے محبت کے خلاف ہے اور پھر یہ بھی دیکھنا ہے کہ یہ جزوی فضیلت حقیقت میں فضیلت کے شمار میں ہے بھی؟ مثلاً زیادہ متمدن زمانہ میں ہونا کوئی فضیلت نہیں۔ کیونکہ خود تمدن نہ کوئی دینی فضیلت ہے نہ اخلاقی نہ عقلی۔ بلکہ ممکن ہے کہ اس کے بعد اور بھی دنیا زیادہ متمدن ہو جائے تو اس زمانے کے آدمی پر بھی اس زمانہ کے آدمی کو فوقیت ہو جائے اور اگر یہ امر باعث فضیلت ہو تو غلام احمد قادیانی کیا اقبال سیالکوٹی کو بھی یہ جزوی فضیلت حاصل ہے۔ بلکہ غلام احمد سے زیادہ۔ کیونکہ مرزاقادیانی نے صرف اس کو دور سے دیکھا ہے۔ چکھا اور آزمایا نہیں۔ (ندوی)