حق رکھتے ہیں۔ قادیانی تحریک یا یوں کہئے کہ بانی تحریک کا دعویٰ مسئلہ بروز پر مبنی ہے۔ مسئلہ مذکور کی تحقیق تاریخی لحاظ سے ازبس ضروری ہے۔ جہاں تک مجھے معلوم ہے یہ مسئلہ عجمی مسلمانوں کی ایجاد ہے اور اصل اس کی آرین ہے۔ نبوت کا سامی تخیل اس سے بہت اعلیٰ وارفع ہے۔
میری رائے ناقص میں اس مسئلہ کی تاریخی تحقیق قادیانیت کا خاتمہ کرنے کے لئے کافی ہوگی۔ (مکاتیب اقبال ج۱ ص۴۱۹،۴۲۰، مرتبہ شیخ عطاء اﷲ ایم۔اے)
والسلام! مخلص: محمد اقبال
مولانا مسعود عالم ندوی مرحوم کے نام خط
لاہور، مورخہ ۵؍فروری ۱۹۳۶ء
مخدومی مولانا! السلام علیکم!
پنڈت جواہرلال نہرو کے جواب میں میں نے جو کچھ لکھا تھا اس کی ایک کاپی آپ کی خدمت میں بھجوائی گئی تھی۔ مہربانی کر کے مطلع فرمائیے کہ وہ پمفلٹ آپ تک پہنچایا نہیں؟
اخباروں میں مولانا سید سلیمان کی صحت کی خبر پڑھ کر بہت خوشی ہوئی۔ خداتعالیٰ ان کو دیر تک سلامت رکھے۔ ان کا وجود اس ملک میں غنیمت ہے۔ میری طرف سے بہت بہت سلام ان کی خدمت میں عرض کیجئے۔ کسی گذشتہ خط میں (جو اس وقت نہیں مل سکا) انہوں نے مجھے لکھا تھا کہ ایک اسلامی ملک کے امیر کو اختیار ہے کہ اگر کسی ایسے امر میں جس کی شرع نے اجازت دی ہو فساد پیدا ہو تو اس اجازت کو Revoke کر لے۔ اس کی مثالیں بھی مولانا نے خلافت راشدہ کے زمانہ کی لکھی تھیں۔ اس قول کے لئے حوالے کی ضرورت ہے۔ مہربانی کر کے آپ خود مولانا موصوف سے دریافت کر کے تحریر فرمائیں۔ میں نے خود ادھر ادھر سے تفحص کر کے حوالہ نکالا تھا۔ مگر افسوس کہ اب وہ کاغذ جس پر یہ سب کچھ نوٹ کیا تھا نہیں ملتا۔ امید کہ آپ کے مزاج بخیر ہوں۔ مولانا کی خدمت میں سلام شوق عرض کریں۔ (مکاتیب اقبال ج۱ ص۴۰۳، شیخ عطاء اﷲ ایم۔اے)
مخلص: محمد اقبال
اس خط کے جواب کی طرف جلد توجہ فرمائیے تو ممنون ہوں گا۔
سید نعیم الحق ایڈووکیٹ پٹنہ کے نام خط
لاہور۵۳؎، مورخہ ۹؍فروری ۱۹۳۴ء
مائی ڈیر مسٹر نعیم الحق!