ذہن میں ہو یا کہیں صوفیہ کی کتابوں میں اس پر بحث ہو تو اس کا پتہ دیجئے۵۰؎۔ نہایت شکر گزار ہوں گا۵۱؎۔ والسلام! مخلص محمد اقبال
(مکاتیب اقبال ج۱ ص۱۹۹،۲۰۰، مرتبہ شیخ عطاء اﷲ ایم۔اے)
سید الیاس برنی (ناظم دار الترجمہ عثمانیہ یونیورسٹی) کے نام خط
۱…۵۲؎
لاہور، مورخہ ۶؍جون ۱۹۳۶ء
مخدومی جناب پروفیسر صاحب!
آپ کا والا نامہ ابھی ملا ہے۔ کتاب ’’قادیانی مذہب‘‘ اس سے بہت پہلے موصول ہوگئی تھی۔ مجھے یقین ہے کہ یہ کتاب بے شمار لوگوں کے لئے چراغ ہدایت کا کام دے گی اور جو لوگ قادیانی مذہب پر مزید لکھنا چاہتے ہیں۔ ان کے لئے تو یہ ضخیم کتاب ایک نعمت غیر مترقبہ ہے۔ جس سے ان کی محنت وزحمت بہت کم ہوگئی ہے۔ میں آپ کی خدمت میں مفصل خط لکھتا۔ مگر دو سال سے بیمار ہوں اور بہت کم خط وکتابت کرتا ہوں۔ امید کہ آپ کا مزاج بخیر ہوگا۔
حضور نظام (نظام حیدرآبادی) کا خط میری نظر سے گذرا تھا۔ لیکن میں نے سنا ہے کہ جو روپیہ ان کی گورنمنٹ کی طرف سے پنجاب میں آتا ہے وہ یا تو پارٹی پالیٹکس پر صرف ہوتا ہے یا ان اخباروں پر جو قادیانیوں کی حمایت کرتے ہیں۔ معلوم نہیں یہ بات کہاں تک درست ہے؟ میں نے یہ بات آپ کو بصیغہ راز لکھ دی ہے۔ (مکاتیب اقبال ج۱ ص۴۱۱، مرتبہ شیخ عطاء اﷲ ایم۔اے)
والسلام! مخلص: محمد اقبال
۲…
جاوید منزل، مورخہ ۲۷؍مئی ۱۹۳۷ء
جناب پروفیسر صاحب! السلام علیکم!
آپ کی کتاب ’’قادیانی مذہب‘‘ کی نئی ایڈیشن جو آپ نے بکمال عنایت ارسال فرمائی ہے، مجھے مل گئی ہے۔ جس کے لئے بے انتہا شکر گزار ہوں۔ میں نے سید نذیر نیازی ایڈیٹر ’’طلوع اسلام‘‘ سے سنا ہے کہ یہ کتاب بہت مقبول ہورہی ہے۔ آپ کی محنت قابل داد ہے کہ اس سے عامۃ المسلمین کو بے انتہاء فائدہ پہنچا ہے اور آئندہ پہنچتا رہے گا۔ اب ایک مستقل کتاب کی ضرورت ہے جو کہ آپ کے ذاتی افکار کا نتیجہ ہو۔ آپ کے قلم سے مسلمان ایسی توقع رکھنے کا حق