ہزہائینس آغا خاں کے متعلق میں دو ایک لفظ کہنا چاہتا ہوں۔ میرے لئے اس امر کا معلوم کرنا دشوار ہے کہ پنڈت جواہر لال نہرو نے آغا خاں پر کیوں حملے کئے؟ شاید وہ خیال کرتے ہیں کہ قادیانی اور اسماعیلی ایک ہی زمرے میں شامل ہیں۔ وہ اس بات سے بداہتہً بے خبر ہیں کہ اسماعیلیوں کی دینیاتی تاویلات کتنی ہی غلط ہوں۔ پھر بھی وہ اسلام کے بنیادی اصولوں پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ اسماعیلی تسلسل وامامت کے قائل ہیں۔ لیکن ان کے نزدیک امام حامل وحی نہیں ہوتا ہے۔ وہ محض قانون کا مفسر ہوتا ہے۔ کل ہی کی بات ہے کہ ہزہائینس آغا خان نے اپنے پیروؤں کو حسب ذیل الفاظ سے مخاطب کیا تھا۔ (دیکھو اسٹار الہ آباد مورخہ ۱۲؍مارچ ۱۹۳۴ئ)
’’گواہ رہو کہ اﷲ ایک ہے اور محمد (ﷺ) اس کے رسول ہیں۔ قرآن اﷲ کی کتاب ہے۔ کعبہ سب کا قبلہ ہے۔تم مسلمان ہو اور مسلمانوں کے ساتھ زندگی بسر کرو۔ مسلمانوں سے السلام علیکم کہہ کر ملو۔ اپنے بچوں کے اسلامی نام رکھو۔ مسلمانوں کے ساتھ مسجد میں باجماعت نماز پڑھو۔ پابندی سے روزے رکھو۔ اسلامی قانون نکاح کے مطابق اپنی شادیاں کرو۔ تمام مسلمانوں سے اپنے بھائیوں کی طرح برتاؤ کرو۔‘‘
اب پنڈت جواہر لال نہرو کو اس امر کا تصفیہ کرنا چاہئے کہ آیا آغا خاں اسلامی وحدت کی نمائندگی کر رہے ہیں (مرتب) یا نہیں؟ (حرف اقبال ص۱۳۸تا۱۷۶)
کشمیر کمیٹی کی صدارت سے استعفائ۲۹؎
کشمیر کمیٹی میں میری صدارت محض عارضی تھی۔ یاد رہے کہ کمیٹی کی تشکیل کشمیر میں غیرمتوقع واقعات کے اچانک رونما ہونے پر صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے ہوئی تھی اور اس وقت یہ خیال تھا کہ اس قسم کی کمیٹی کی ضرورت بہت جلد ختم ہو جائے گی۔ اس لئے کمیٹی کا کوئی نظام مرتب نہیں کیا تھا اور صدر کو آمرانہ اختیارات دے دیئے گئے تھے۔
یہ خیال کہ کشمیر کمیٹی کی ایک مستقل ادارہ کی حیثیت سے ضرورت نہ ہوگی۔ ریاست میں پیدا ہونے والے واقعات نے غلط ثابت کر دیا۔ بہت سے ممبران نے اس لئے یہ سوچا کہ کمیٹی کا ایک باقاعدہ نظام ہونا چاہئے اور عہدیداروں کا نیا انتخاب ہونا چاہئے،۔ کمیٹی کے ارکان اور اس کے طریق کار کے متعلق کچھ لوگوں کے اختلاف نے جس کے اسباب کا یہاں ذکر کرنا مناسب نہ ہوگا۔ اس خیال کی مزید تائید کی۔ چنانچہ کمیٹی کا ایک اجلاس طلب کیاگیا۔ جس میں کمیٹی کے صدر (مرزابشیرالدین محمود خلیفہ ثانی مرزاغلام احمد قادیانی) نے اپنا استعفاء پیش کیا اور وہ منظور ہوگیا۔
پچھلے ہفتہ کے آخری دنوں میں کمیٹی کا ایک اور جلسہ ہوا۔ اس میں ممبران کے سامنے