۳… ملوکیت: مسلمان سلاطین کی نظر اپنے خاندان کے مفاد پر جمی رہتی تھی اور اپنے اس مفاد کی حفاظت کے لئے وہ اپنے ملک کو بیچنے میں پس وپیش نہیں کرتے تھے۔ سید جمال الدین افغانی کا مقصد خاص یہ تھا کہ مسلمانوں کو دنیائے اسلام کے ان حالات کے خلاف بغاوت پر آمادہ کیا جائے۔
مسلمانوں کی فکر وتاثر کی دنیا میں ان مصلحین نے جو انقلاب پیدا کیا ہے۔ اس کا تفصیلی بیان یہاں ممکن نہیں۔ بہرحال ایک چیز بہت واضح ہے۔ ان مصلحین نے زاغلول پاشا، مصطفیٰ کمال اور رضا شاہ ایسی ہستیوں کی آمد کے لئے راستہ تیار کر دیا۔ ان مصلحین نے تعبیر وتفسیر، توجیہہ توضیح کی۔ لیکن جو افراد ان کے بعد آئے اگرچہ اعلیٰ تعلیم یافتہ نہ تھے۔ تاہم اپنے صحیح رجحانات پر اعتماد کر کے جرأت کے ساتھ میدان عمل میں کود پڑے اور زندگی کی نئی ضرورت کا جو تقاضا تھا اس کو جبر وقوت سے پورا کیا۔ ایسے لوگوں سے غلطیاں بھی ہوا کرتی ہیں۔ لیکن تاریخ اقوام بتلاتی ہے کہ ان کی غلطیاں بھی بعض اوقات مفید نتائج پیدا کرتی ہیں۔ ان کے اندر منطق نہیں بلکہ زندگی ہیجان برپا کر دیتی ہے اور اپنے مسائل کو حل کرنے کے لئے مضطرب اور بے چین رکھتی ہے۔ یہاں یہ بتلادینا ضروری ہے کہ سرسید احمد خان، سید جمال الدین افغانی اور ان کے سینکڑوں شاگر د جو اسلامی ممالک میں تھے۔ مغرب زدہ مسلمان نہیں تھے۔ بلکہ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے قدیم مکتب کے ملاؤں کے آگے زانوئے ادب تہ کیا تھا اور اس عقلی وروحانی فضا میں سانس لیا تھا۔ جس کو وہ ازسرنو تعمیر کرنا چاہتے تھے۔ جدید خیالات کا اثر ضرور پڑا ہے۔ لیکن جس تاریخ کا اجمالی طور پر اوپر ذکر کیاگیا ہے۔ اس سے صاف طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ ترکی میں جو انقلاب ظہور پذیر ہوا اور جو جلد یا بدیر دوسرے اسلامی ممالک (میں) بھی ظہور پذیر ہونے والا ہے۔ بالکل اندرونی قوتوں کا آفریدہ تھا۔ جدید دنیائے اسلام کو جو شخص سطحی نظر سے دیکھتا ہے وہی شخص یہ خیال کر سکتا ہے کہ دنیائے اسلام کا موجودہ انقلاب محض بیرونی قوتوں کا مرہون منت ہے۔
کیا ہندوستان سے باہر دوسرے اسلامی ممالک خاص کر ترکی نے اسلام کو ترک کر دیا ہے؟ پنڈت جواہر لال نہرو خیال کرتے ہیں کہ ترکی اب اسلامی ملک نہیں رہا۔ معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس بات کو محسوس نہیں کرتے کہ یہ سوال کہ آیا کوئی شخص یا جماعت اسلام سے خارج ہوگئی۔ مسلمانوں کے نقطۂ نظر سے ایک خالص فقہی سوال ہے اور اس کا فیصلہ اسلام کی ہیئت ترکیبی کے لحاظ سے کرنا پڑے گا۔ جب تک کوئی شخص اسلام کے دو بنیادی اصولوں پر ایمان رکھتا ہے۔ یعنی توحید اور ختم نبوت تو اس کو ایک راسخ العقیدہ ملا بھی اسلام کے دائرہ سے خارج نہیں کر سکتا۔ خواہ فقہ