تو سیاسی مصلحت کی بناء پر آگے بڑھ سکتی ہے یا قرآن وحدیث کی نئی تفسیر کے ذریعہ ہر دو صورتوں میں استدلال عوام کو متاثر کرنے سے قاصر رہتا ہے۔ مسلمان عوام کو جن میں مذہبی جذبہ بہت شدید ہے۔ صرف ایک ہی چیز قطعی طور پر متاثر کرسکتی ہے اور وہ ربانی سند ہے۔ راسخ عقائد کو مؤثر طریقہ پر مٹانے اور متذکرہ صدر سوالات جو دینیاتی نظریات مضمر ہیں۔ان کی نئی تفسیر کرنے کے لئے جو سیاسی اعتبار سے موزوں ہو۔ ایک الہامی بنیاد ضروری سمجھی گئی۔ اس الہامی بنیاد کو قادیانیت نے فراہم کیا۔ خود قادیانیوں کا دعویٰ ہے کہ برطانوی شہنشاہیت کی یہ سب سے بڑی خدمت ہے۔ جو انہوں نے انجام دی ہے۔ پیغمبرانہ الہام کو ایسے دینیاتی خیالات کی بنیاد قرار دینا جو سیاسی اہمیت رکھتے ہیں۔ گویا اس بات کا اعلان کرنا ہے کہ جو لوگ مدعی نبوت کے خیالات کو قبول نہیں کرتے۔ اوّل درجہ کے کافر ہیں اور ان کا ٹھکانہ نار جہنم ہے۔ جہاں تک میں نے اس تحریک کے منشاء کو سمجھا ہے۔ قادیانیوں کا یہ اعتقاد ہے کہ مسیح (علیہ السلام) کی موت ایک عام فانی انسان کی موت تھی اور رجعت مسیح (علیہ السلام) گویا ایسے شخص کی آمد ہے جو روحانی حیثیت سے اس کا مشابہ ہے۔ اس خیال سے اس تحریک پر ایک طرح کا عقلی رنگ چڑھ جاتا ہے۔ لیکن یہ ابتدائی مدارج ہیں۔ اس تصور نبوت کو جو ایسی تحریک کے اغراض کو پورا کرتا ہے۔ جن کو جدید سیاسی قوتیں وجود میں لائی ہیں۔ ایسے ممالک میں جو ابھی تمدن کی ابتدائی منازل میں ہیں۔ منطق سے زیادہ سند کا اثر ہوتا ہے۔ اگر کافی جہالت اور زود اعتقادی موجود ہو اور کوئی شخص اس قدر بے باک ہوکہ حامل الہام ہونے کا دعویٰ کرے۔ جس سے انکار کرنے والا ہمیشہ کے لئے گرفتار لعنت ہو جاتا ہے تو ایک محکوم اسلامی ملک میں ایک سیاسی دینیات کو وجود میں لانا اور ایک ایسی جماعت کو تشکیل دینا آسان ہوجاتا ہے۔ جس کا مسلک سیاسی محکومیت ہو۔ پنجاب میں مبہم دینیاتی عقائد کا فرسودہ جال اس سادہ لوح دہقان کو آسانی سے مسخر کر لیتا ہے۔ جو صدیوں سے ظلم وستم کا شکار رہا ہے۔ پنڈت جواہر لال نہرو مشورہ دیتے ہیں کہ تمام مذاہب کے راسخ العقیدہ لوگ متحد ہو جائیں اور اس چیز کی مزاحمت کریں۔ جس کو وہ ہندوستانی قومیت سے تعبیر کرتے ہیں۔ یہ طنز آمیز مشورہ اس بات کو فرض کر لیتا ہے کہ قادیانیت ایک اصلاحی تحریک ہے۔ وہ نہیں جانتے کہ جہاں تک ہندوستان میں اسلام کا تعلق ہے۔ قادیانیت میں اہم ترین مذہبی اور سیاسی امور تنقیح طلب مضمر ہیں۔ جیسا کہ میں نے اوپر تشریح کی ہے۔ مسلمانوں کے مذہبی تفکر کی تاریخ میں قادیانیت کا وظیفہ ہندوستان کی موجودہ سیاسی غلامی کی تائید میں الہامی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ خالص مذہبی امور سے قطع نظر سیاسی امور کی بناء پر بھی پنڈت جواہر لال نہرو کے شایان شان نہیں کہ وہ مسلمانان ہند پر رجعت پسند اور