اسلام کی روحانیت میں پیغمبر خیز قوت تھی۔ خود اپنی نبوت کو پیش کرتا ہے۔ لیکن آپ اس سے پھر دریافت کریں کہ محمد(ﷺ) کی روحانیت ایک سے زیادہ نبی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے تو اس کا جواب نفی میں ہے۔ یہ خیال اس بات کے برابر ہے کہ محمد(ﷺ) آخری نبی نہیں۔ میں آخری نبی ہوں۔ اس امر کے سمجھنے کی بجائے کہ ختم نبوت کا اسلامی تصور نوع انسان کی تاریخ میں بالعموم اور ایشیاء کی تاریخ میں بالخصوص کیا تہذیبی قدر رکھتا ہے۔ بانی قادیانیت کا خیال ہے کہ ختم نبوت کا تصور ان معنوں میں کہ محمد(ﷺ) کا کوئی پیرو نبوت کا درجہ حاصل نہیں کرسکتا۔ خود محمد(ﷺ) کی نبوت کو نامکمل پیش کرتا ہے۔ جب میں بانی قادیانیت کی نفسیات کا مطالعہ ان کے دعویٰ نبوت کی روشنی میں کرتا ہوں تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنے دعویٰ کے ثبوت میں پیغمبر اسلام کی تخلیقی قوت کو صرف ایک نبی یعنی تحریک قادیانیت کے بانی کی پیدائش تک محدود کر کے پیغمبر اسلام کے آخری نبی ہونے سے انکار کر دیتا ہے۔ اس طرح یہ نیا پیغمبر چپکے سے اپنے روحانی مورث کی ختم نبوت پر متصرف ہو جاتا ہے۔
اس کا دعویٰ ہے کہ میں پیغمبر اسلام کا بروز ہوں۔ اس سے وہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ پیغمبر اسلام کا بروز ہونے کی حیثیت سے اس کا خاتم النبیین ہونا دراصل محمد(ﷺ) کا خاتم النبیین ہونا ہے۔ پس یہ نقطہ نظر پیغمبر اسلام کی ختم نبوت کو مسترد نہیں کرتا۔ اپنی ختم نبوت کو پیغمبر اسلام کی ختم نبوت کے مماثل قراردے کر بانی قادیانیت نے ختم نبوت کے تصور کے زمانی مفہوم کو نظرانداز کر دیا ہے۔ بہرحال یہ ایک بدیہی بات ہے کہ بروز کا لفظ مکمل مشابہت کے مفہوم میں بھی اس کی مدد نہیں کرتا۔ کیونکہ بروز ہمیشہ اس شئے سے الگ ہوتا ہے۔ جس کا یہ بروز ہوتا ہے۔ صرف اوتار کے معنوں میں بروز اور اس شئے میں عینیت پائی جاتی ہے۔ پس اگر ہم بروز سے روحانی صفات کی مشابہت مراد لیں تو یہ دلیل بے اثر رہتی ہے۔ اگر اس کے برعکس اس لفظ کے آریائی مفہوم میں اصل شئے کا اوتار مراد لیں تو یہ دلیل بظاہر قابل قبول ہوتی ہے۔ لیکن اس خیال کا موجد مجوسی بھیس میں نظر آتا ہے۔
ہسپانیہ کے برگزیدہ صوفی محی الدین ابن العربیؒ کی سند پر یہ مزید دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ایک مسلمان ولی کے لئے اپنے روحانی ارتقاء کے دوران میں اس قسم کا تجربہ حاصل کرنا ممکن ہے جو شعور نبوت سے مختص ہے۔ میرا ذاتی خیال یہ ے کہ شیخ محی الدین ابن العربیؒ کا یہ خیال نفسیاتی نقطۂ نظر سے درست نہیں۔ لیکن اگر اس کو صحیح فرض کر لیا جائے تو تب بھی قادیانی استدلال شیخ کے مؤقف کی غلط فہمی پر مبنی ہے۔ شیخ ایسے تجربہ کو ذاتی کمال تصور کرتے ہیں۔ جس کی بناء پر کوئی ولی یہ اعلان نہیں کر سکتا کہ جو شخص اس پر (یعنی ولی پر) اعتقاد نہیں رکھتا۔ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔