مرتکب جماعت سے خارج نہیں ہوتا۔ بہرحال یہ تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ ملاؤں کے ذریعے جن کا عقلی تعطل دینیاتی تفکر کے ہر اختلاف کو قطعی سمجھتا ہے اور اختلاف میں اتحاد کو دیکھ نہیں سکتا۔ خفیف سا الحاد فتنۂ عظیم کا باعث ہوجاتا ہے۔ اس فتنۂ کا انسداد اس طرح ہوسکتا ہے کہ مدارس دینیات کے طلباء کے سامنے اسلام کی ائتلافی روح کا واضح ترین تصور پیش کریں اور ان کو یہ بتلائیں کہ منطقی تضاد دینیاتی تفکر میں اصول حرکت کا کام کرتا ہے۔ یہ سوال کہ الحاد کبیرہ کس کو کہتے ہیں؟ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب کہ کسی مفکر یا مصلح کی تعلیم مذہب اسلام کی سرحدوں پر اثرانداز ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے قادیانیت کی تعلیم میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے۔ یہاں یہ بتلا دینا ضروری ہے کہ تحریک قادیانیت دو جماعتوں میں منقسم ہے۔ جو قادیانی اور لاہوری جماعتوں کے نام سے موسوم ہیں۔ اوّل الزکر جماعت بانی ٔ قادیانیت کو نبی تسلیم کرتی ہے۔ آخر الذکر نے اعتقاداً یا مصلحتاً قادیانیت کی شدت کو کم کر کے پیش کرنا مناسب سمجھا۔ بہرحال یہ سوال کہ آیا بانی قادیانیت ایک نبی تھا اور اس کی تعلیم سے انکار کرنا الحاد کبیرہ کو مستلزم ہے؟ ان دونوں جماعتوں میں متنازعہ فیہ ہے۔ قادیانیوں کے ان گھریلو مناقشات کے محاسن کو جانچنا میرے پیش نظر مقصد کے لئے غیرضروری ہے۔ میرا یقین ہے جس کے وجوہ میں آگے چل کر بیان کروں گا کہ ایسے نبی کا تصور جس کے انکار کرنے سے منکر خارج (از) اسلام ہو جاتا ہے۔ قادیانیت کا ایک لازمی عنصر ہے اور لاہوری جماعت کے امام کے مقابلہ میں قادیانیوں کے موجود پیشوا تحریک قادیانیت کی روح سے بالکل قریب ہیں۔
ختم نبوت کے تصور کی تہذیبی قدروقیمت کی توضیح میں نے کسی اور جگہ کر دی ہے۔ (تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو اس کتاب کا باب اوّل) اس کے معنی بالکل سلیس ہیں۔ محمد(ﷺ) کے بعد جنہوں نے اپنے پیروؤں کو ایسا قانون عطاء کر کے جو ضمیر انسان کی گہرائیوں سے ظہور پذیر ہوا ہے آزادی کا راستہ دکھادیا ہے۔ کسی اور انسانی ہستی کے آگے روحانی حیثیت سے سرنیاز خم نہ کیا جائے۔ دینیاتی نقطۂ نظر سے اس نظریہ کو یوں بیان کر سکتے ہیں کہ وہ اجتماعی اور سیاسی تنظیم جسے اسلام کہتے ہیں مکمل اور ابدی ہے۔
محمد(ﷺ) کے بعد کسی ایسے الہام کا امکان ہی نہیں ہے جس سے انکار کفر کو مستلزم ہو۔ جو شخص ایسے الہام کا دعویٰ کرتا ہے وہ اسلام سے غداری کرتا ہے۔ قادیانیوں کا اعتقاد ہے کہ تحریک قادیانیت کا بانی ایسے الہام کا حامل تھا۔ لہٰذا وہ تمام عالم اسلام کو کافر قرار دیتے ہیں۔ خود بانی قادیانیت کا استدلال جو قرون وسطیٰ کے متکلمین کے لئے زیبا ہوسکتا ہے۔ یہ ہے کہ اگر کوئی دوسرا نبی نہ پیدا ہوسکے تو پیغمبر اسلام کی روحانیت نامکمل رہ جائے گی۔ وہ اپنے دعویٰ کے ثبوت میں پیغمبر