بہرکیف میں پنڈت جی کے محرکات کی تحلیل کے ناگوار فرض کو جاری رکھنا نہیں چاہتا۔ جو لوگ قادیانیت کے متعلق عام مسلمانوں کے طرز عمل کی توضیح چاہتے ہیں۔ ان کے استفادہ کے لئے میں ڈیورنٹ (Derant) کی کتاب ’’افسانہ فلسفہ‘‘ (Story of Philosophy) کا اقتباس پیش کرتا ہوں۔ جس سے قارئین کو واضح طور پر معلوم ہو جائے گا کہ قادیانیت میں امر تنقیح طلب کیا ہے۔ ڈیورنٹ نے فلسفی اعظم اسپائنوزا (Spinoza) کے جماعت بدر کئے جانے سے متعلق یہودی نقطۂ نظر کو اختصار کے ساتھ چند جملوں میں بیان کیا ہے۔ قارئین یہ خیال نہ کریں کہ اس اقتباس کے پیش کرنے سے میرا مطلب اسپائنوز اور بانی قادیانیت میں کسی قسم کا موازنہ کرنا ہے۔ عقل وسیرت کے لحاظ سے ان دونوں کے مابین بعد عظیم ہے۔ خدامست اسپائنوزا نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ وہ کسی جدید تنظیم کا مرکز ہے جو یہودی اس پر ایمان نہ لائے یہودیت سے خارج ہے۔ اسپائنوزا کے جماعت بدر کئے جانے کے متعلق ڈیورنٹ کی عبارت یہودیوں کے طرز عمل پر اس قدر منطبق نہیں ہوتی۔ جس قدر کہ قادیانیت کے متعلق مسلمانوں کے طرز عمل پر ہوتی ہے۔ یہ عبارت حسب ذیل ہے: ’’علاوہ بریں اکابر یہود کا خیال تھا کہ امسٹر ڈم (Amsterdam) میں ان کی جو چھوٹی سی جماعت تھی ان کو انتشار سے بچانے کا واحد ذریعہ مذہبی وحدت ہے اور یہودیوں کی جماعت کو جو دنیا میں بکھری ہوئی ہے۔ برقرار رکھنے اور ان میں اتفاق پیدا کرنے کا آخری ذریعہ بھی یہی ہے۔ اگر ان کی اپنی کوئی سلطنت، کوئی ملکی قانون اور دنیاوی قوت وطاقت کے ادارے ہوتے جن کے ذریعہ وہ اندرونی استحکام اور بیرونی استحکام حاصل کر سکتے تو وہ زیادہ روادار ہوتے۔ لیکن ان کا مذہب ان کے لئے ایمان بھی تھاا ور حب الوطنی بھی۔ ان کا معبد ان کی عبادت کا اور مذہبی رسوم کے علاوہ ان کی سماجی اور سیاسی زندگی کا بھی مرکز تھا۔ ان حالات کے ماتحت انہوں نے الحاد کو غداری اور رواداری کو خود کشی تصور کیا۔‘‘
امسٹرڈم میں یہودیوں کی حیثیت ایک اقلیت کی تھی۔ اس لحاظ سے وہ اسپائنوزا کو ایسی انتشار انگیز ہستی سمجھنے میں حق بجانب تھے۔ جس سے ان کی جماعت بکھر جانے کا اندیشہ تھا۔ اس طرح مسلمانان ہند یہ سمجھنے میں حق بجانب ہیں کہ تحریک قادیانیت جو تمام دنیائے اسلام کو کافر قرار دیتی ہے اور اس سے معاشرتی مقاطعہ کرتی ہے۔ مسلمانان ہند کی حیات ملی کے لئے اسپائنوزا کی اس مابعد الطبیعات سے زیادہ خطرناک ہے جو یہود کی حیات ملی کے لئے تھی۔ میرا خیال ہے کہ مسلمانان ہند ان حالات کی مخصوص نوعیت کو جبلی طور پر محسوس کرتے ہیں۔ جن میں کہ وہ ہندوستان میں گھرے ہوئے ہیں اور دوسرے ممالک کے مقابلہ میں انتشار انگیز قوتوں کا قدرتی طور پر زیادہ