سیاسی جماعت تصور نہیں کئے جاتے تھے۔ لیکن اس کے بعد علیحدہ جماعت تسلیم کر لئے گئے۔ حالانکہ انہوں نے کوئی مطالبہ نہیں کیا تھا۔ بلکہ لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ کیا تھا کہ سکھ ہندو ہیں۔ اب چونکہ آپ نے یہ سوال پیدا کیا ہے۔ میں چاہتا ہوںاس مسئلہ کے متعلق، جو برطانوی اور مسلم دونوں زاویۂ نگاہ سے نہایت اہم ہے۔ چند معروضات پیش کروں۔ آپ چاہتے ہیں کہ میں واضح کروں کہ حکومت جب کسی جماعت کے مذہبی اختلافات کو تسلیم کرتی ہے تو میں اسے کس حد تک گوارا کر سکتا ہوں۔ سو عرض ہے کہ:
اوّلا… اسلام لازماً ایک دینی جماعت ہے۔ جس کے حدود مقرر ہیں۔ یعنی وحدت الوہیت پر ایمان، انبیاء پر ایمان اور رسول کریم(ﷺ) کی ختم رسالت پر ایمان دراصل یہ آخری یقین ہی وہ حقیقت ہے جو مسلم اور غیرمسلم کے درمیان وجہ امتیاز ہے کہ فرد یا گروہ ملت اسلامیہ میں شامل ہے یا نہیں؟ مثلاً برہمو خدا پر یقین رکھتے ہیں اور رسول کریم(ﷺ) کو خدا کا پیغمبر مانتے ہیں۔ لیکن انہیں ملت اسلامیہ میں شمار نہیں کیا جاسکتا۔ کیونکہ قادیانیوں کی طرح وہ انبیاء کے ذریعہ وحی کے تسلسل پر ایمان رکھتے ہیں اور رسول کریم(ﷺ) کی ختم نبوت کو نہیں مانتے۲۳؎۔ جہاں تک مجھے معلوم ہے کوئی اسلامی فرقہ اس حد فاصل کو عبور کرنے کی جسارت نہیں کر سکا۔ ایران میں بہائیوں نے ختم نبوت کے اصول کو صریحاً جھٹلایا۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ الگ جماعت ہیں اور مسلمانوں میں شامل نہیں ہیں۔ ہمارا ایمان ہے کہ اسلام بحیثیت دین کے خدا کی طرف سے ظاہر ہوا۔ لیکن اسلام بحیثیت سوسائٹی یا ملت کے رسول کریم(ﷺ) کی شخصیت کا مرہون منت ہے۔ میری رائے میں قادیانیوں کے سامنے صرف دو راہیں ہیں یا وہ بہائیوں کی تقلید کریں اور ختم نبوت کے اصول کو صریحاً جھٹلا دیں یا پھر ختم نبوت کی تاویلوں کو چھوڑ کر اس اصول کو اس کے پورے مفہوم کے ساتھ قبول کرلیں۔ ان کی جدید تاویلیں محض اس غرض سے ہیں کہ ان کا شمار حلقۂ اسلام میں ہو۔تا کہ انہیں سیاسی فوائد پہنچ سکیں۔
ثانیاً… ہمیں قادیانیوں کی حکمت عملی اور دنیائے اسلام سے متعلق ان کے رویہ کو فراموش نہیں کرنا چاہئے۔ بانی ٔ تحریک نے ملت اسلامیہ کو سڑے ہوئے دودھ سے تشبیہہ دی تھی اور اپنی جماعت کو تازہ دودھ سے اور اپنے مقلدین کو ملت اسلامیہ سے میل جول رکھنے سے اجتناب کا حکم دیا تھا۔ علاوہ بریں ان کا بنیادی اصولوں سے انکار، اپنی جماعت کا نیا نام (احمدی) مسلمانوں کی قیام نماز سے قطع تعلق، نکاح وغیرہ کے معاملات میں مسلمانوں سے بائیکاٹ اور ان سب سے بڑھ کر یہ اعلان کہ دنیائے اسلام کافر ہے۔ یہ تمام امور قادیانیوں کی علیحدگی پر دال ہیں۔ بلکہ واقعہ