آنحضرتﷺ کے سامنے آکھڑا ہوا جو نہایت کریہہ شکل اور میلے کچیلے کپڑوں میں تھا۔ آپﷺ نے فرمایا یہ کون ہے۔ تب ایک عالم ربانی اٹھا اور اس نے عرض کی کہ یا حضرت یہی شخص مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ آپﷺ نے فرمایا یہ تو دجال ہے۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۵۳، خزائن ج۱۷ ص۱۷۶)
مرزاقادیانی کو جوتے بھی لگے
’’تب آپ کے فرمانے سے اسی وقت اس (مرزاقادیانی) کے سر پر جوتے لگنے شروع ہوئے۔ جن کا کچھ حساب اور اندازہ نہ رہا اور آپ نے ان تمام علماء پنجاب اور ہندوستان کی بہت تعریف کی جنہوں نے اس شخص کو کافر دجال ٹھہرایا۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۵۳، خزائن ج۱۷ ص۱۷۶)
اور مرزاقادیانی عیسائیوں کو دجال قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ: ’’خداتعالیٰ نے عیسائیوں کے دجل کی گواہی دی ہے۔ تو کیا وجہ ہے کہ وہ دجال کے نام سے موسوم نہ ہوں۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۶۳، خزائن ج۲۲ ص۴۹۷)
’’عیسائی دجال اکبر ہیں۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۴۴)
اس سے ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی کے نزدیک عیسائی انگریزی دجال ہیں۔ مندرجہ ذیل عنوان بھی اسی کے مطابق قائم کئے گئے ہیں۔ ملاحظہ ہو۔
مرزاقادیانی کا نصف دجال
’’پہلے سے لکھا گیا تھاکہ جو آخری زمانہ میں پیدا ہوگا اس کے وجود کا آدھا حصہ عیسوی یعنی دجالی شان کا ہوگا۔ سو وہی میں ہوں۔‘‘ (ایام صلح ص۱۶۰، خزائن ج۱۴ ص۴۰۸)
مرزادجال کا خود کاشتہ پودہ
مرزاقادیانی ایک انگریز دجال گورنر کو اپنی درخواست میں اپنی نسبت لکھتے ہیں کہ: ’’آپ اس خود کاشتہ پودا کی نسبت نہایت جزم اور احتیاط اور تحقیق اور توجہ اور خاص عنایت اور مہربانی کی نظر سے دیکھیں۔‘‘ (کتاب البریہ ص۱۳، خزائن ج۱۳ ص۳۵۰)
مرزادجال کی اطاعت جہاد کی ممانعت
مرزاقادیانی دجال انگریز کی خوشامد میں لکھتے ہیں کہ: ’’میں نے ممانعت جہاد اور انگریز یعنی دجال کی اطاعت کے بارے میں اس قدر کتابیں لکھی ہیں اور اشتہار شائع کئے ہیں۔ اگر وہ رسائل اور کتابیں اکٹھی کی جائیں تو پچاس الماریاں ان سے بھر سکتی ہیں۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۵، خزائن ج۱۵ ص۱۵۵)