الافہام فصرف وجوہہم عن الحقیقۃ الروحانیۃ الیٰ الخیالات الجسمانیۃ فکانوا بہا من القانعین وبقی ہذا الخبر مکتوباً مسطوراً عندہم کالحب فی فی السنبلۃ قرنا بعد قرن حتیٰ جاء زمانا فکشف اﷲ الحقیقۃ علینا فاخبرنی ربی ان النزول روحانی لا جسمانی‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۵۲،۵۵۳، خزائن ج۵ ص ایضاً)
ترجمہ: نزول اپنے اصل مفہوم میں حق ہے۔ لیکن مسلمانوں نے اس کی اصل مراد کو نہیں سمجھا۔ کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے اس کے اخفاء کا ارادہ کیا۔ پس اس کی تدبیر ابتلاء وقضا فہموں پر غالب رہی۔ اس نے ان کے دلوں کو حقیقت روحانی سے خیالات جسمانی کی طرف پھیر دیا اور وہ اسی پر قانع رہے اور یہ لکھی ہوئی خبر ان کے پاس خوشہ کے اندر دانہ کی طرح مخفی رہی۔ کئی زمانوں تک حتی کہ ہمارا زمانہ آیا۔ پس اﷲتعالیٰ نے ہم پر یہ حقیقت کھول دی اور مجھے میرے رب نے خبر دی کہ نزول روحانی ہے جسمانی نہیں۔
۵… ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ (الصف:۱۰)‘‘ یہ آیت جسمانی اور سیاست ملکی کے طور پر حضرت مسیح علیہ السلام کے حق میں پیش گوئی ہے اور جس غلبۂ کاملہ دین اسلام کا وعدہ دیا گیا ہے وہ غلبہ مسیح کے ذریعہ سے ظہور میں آئے گا اور جب حضرت مسیح علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع آفاق واقطار میں پھیل جائے گا۔‘‘
(براہین احمدیہ حاشیہ در حاشیہص۴۹۹، خزائن ج۱ ص۵۹۳)
۶… ’’عسیٰ ربکم ان یرحمکم وان عدتم عدنا وجعلنا جہنم للکافرین حصیراً‘‘ وہ زمانہ بھی آنے والا ہے کہ جب خدائے تعالیٰ مجرمین کے لئے شدت اور غضب اور قہر اور سختی کو استعمال میں لائے گا اور حضرت مسیح علیہ السلام نہایت جلالیت کے ساتھ دنیا پر اتریں گے۔‘‘ (براہین احمدیہ حاشیہ درحاشیہ ص۵۰۵، خزائن ج۱ ص۶۰۱)۷… ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘ اس آیت کی نسبت ان متقدمین کا اتفاق ہے جو ہم سے پہلے گذر چکے ہیں کہ یہ عالمگیر غلبہ مسیح موعود کے وقت میں ظہور میں آئے گا۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۸۳، خزائن ج۲۳ ص۹۱)