نے اس وقت تیار کر رکھا تھا۔ اب اگر سوائے قتل کے موت کا اور ذریعہ تسلیم کیا جائے تب بھی ماننا پڑے گا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فتنۂ صلیبی کے وقت فوت ہوگئے تھے۔ اس سے بزعم مرزاقادیانی کشمیر کی ۸۷سالہ زندگی کا قصہ باطل ثابت ہوتا ہے۔ کیونکہ مرزائی حضرات حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا فتنۂ صلیبی کے بعد کشمیر میں ۸۷سال زندہ رہنے کے قائل ہیں۔ (دیکھو نور القرآن وراز حقیقت ص۴۶، خزائن ج۱۴ ص۲۷۷ وغیرہ)
لہٰذا مرزائیوں کے عقیدہ کے مطابق بھی اس جگہ توفی کے معنی موت کے نہیں لئے جاسکتے۔ اگر لئے جائیں تو ۸۷سالہ زندگی کہاں سے ثابت ہوگی؟ (خدارا سوچیئے)
دوسری دلیل
مرزاغلام احمد قادیانی کہتا ہے:
۱… ’’قریباً تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ احادیث کی رو سے ضرور ایک شخص آنے والا ہے۔ جس کا نام عیسیٰ ابن مریم ہوگا۔ جس قدر طریق متفرقہ کی رو سے احادیث نبویہ اس بارے میں مدون ہوچکی ہیں۔ ان سب کو یک جائی نظر کے ساتھ دیکھنے سے اس تواتر کی قوت اور طاقت ثابت ہوتی ہے۔‘‘ (شہادت القرآن ص۲، خزائن ج۶ ص۲۹۸)
۲… ’’مسلمانوں اور عیسائیوں کا کسی قدر اختلاف کے ساتھ یہ خیال ہے کہ حضرت مسیح ابن مریم اسی عنصری وجود سے آسمان کی طرف اٹھائے گئے ہیں اور پھر وہ کسی زمانہ میں آسمان سے اتریں گے۔‘‘ (توضیح مرام ص۳، خزائن ج۳ ص۵۲)
۳… ’’بائبل اور ہماری احادیث اور اخبار کی کتابوں کی رو سے جن نبیوں کا اسی وجود عنصری کے ساتھ آسمان پر جانا تصور کیاگیا ہے وہ دو نبی ہیں۔ ایک یوحنا جن کا نام ایلیا اور ادریس بھی ہے۔ دوسرے مسیح بن مریم جن کو عیسیٰ اور یسوع بھی کہتے ہیں۔ ان دونوں کی نسبت عہد قدیم اور جدید کے بعد صحیفے بیان کر رہے ہیں کہ وہ دونوں آسمان کی طرف اٹھا لئے گئے اور پھر کسی زمانہ میں زمین پر اتریں گے اور تم ان کو آسمان سے آتے دیکھو گے۔ ان ہی کتابوں سے کسی قدر ملتے جلتے الفاظ احادیث نبویہ میں بھی پائے جاتے ہیں۔‘‘ (توضیح مرام ص۴، خزائن ج۳ ص۵۲)
۴… ’’ان النزول فی اصل مفہومہ حق ولکن مافہم المسلمون حقیقتہ (مرادہ) لان اﷲ تعالیٰ اراد اخفاء ہ فغلب قضاء ہ ومکرہ وابتلاء ہ علی