علیہ السلام شراب پیا کرتے تھے۔ شاید کسی بیماری کی وجہ سے یا پرانی عادت کی وجہ سے۔‘‘
(کشتی نوح ص۷۳، خزائن ج۱۹ ص۷۱، اخبار الحکم مورخہ ۱۷؍اکتوبر ۱۹۰۲ء ص۳)
مرزاقادیانی کو چونکہ مرض ذیابیطس تھا۔ اس لئے کسی نے ان کو افیون کھانے کا مشورہ دیا۔ اس پر آپ یوں گوہر فشانی کرتے ہیں کہ:۲… ’’اگر میں ذیابیطس کے لئے افیون کھانے کی عادت کر لوں تو میں ڈرتا ہوں کہ لوگ ٹھٹھا کر کے یہ نہ کہیں کہ پہلا مسیح تو شرابی تھا اور دوسرا افیونی۔‘‘ (نسیم دعوت ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۴۳۵)
ان تینوں عبارتوں میں ’’یسوع کا لفظ نہیں بلکہ عیسیٰ علیہ السلام اور مسیح کے الفاظ ہیں۔ علاوہ براں یہاں یہود کے اقوال کا بھی ذکر نہیں اور نہ انداز کلام الزامی ہے بلکہ تحقیقی ہے۔‘‘
قادیانیوں کے زہریلے عقائد
کیا حسب ذیل عقائد کے معتقد گروہ سے اسلام اور مسلمانوں کی کسی بھلائی کی امید کی جاسکتی ہے؟ (جن کتب کے حوالہ جات اس اشتہار میں درج ہیں۔ وہ مرزاقادیانی یا ان کے خلیفہ مرزامحمود کی تصنیف کردہ ہیں)
رسول عربیﷺ کی نعوذ باﷲ روح موجود نہیں
’’دنیا میں نماز تھی۔ مگر نماز کی روح نہ تھی۔ دنیا میں روزہ تھا۔ مگر روزہ کی روح نہیں تھی۔ دنیا میں زکوٰۃ تھی۔ مگر زکوٰۃ کی روح نہ تھی۔ دنیا میں حج تھا مگر حج کی روح نہ تھی۔ دنیا میں اسلام تھا۔ مگر اسلام کی روح نہ تھی۔ دنیا میں قرآن تھا۔ مگر قرآن کی روح نہ تھی اور اگر حقیقت پر غور کرو۔ محمدﷺ بھی موجود تھے۔ مگر محمدﷺ کی روح موجود نہ تھی۔‘‘
(خطبہ خلیفہ قادیان مندرجہ الفضل قادیان مورخہ ۱۱؍مارچ ۱۹۳۰ئ)
مرزاقادیانی (معاذ اﷲ) سردار دو جہاں سے افضل ہے
’’حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کا ذہنی ارتقاء آنحضرتﷺ سے زیادہ تھا۔ اس زمانہ میں تمدنی ترقی زیادہ ہوئی ہے اور یہ جزوی فضیلت ہے جو حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کو آنحضرتﷺ پر حاصل ہے۔ نبی کریمﷺ کی ذہنی استعدادوں کا پورا ظہور بوجہ تمدن کے نقص کے نہ ہوا اور نہ قابلیت تھی۔ (قادیانی ریویو بابت ماہ جون ۱۹۲۹ئ)
ختم نبوت سے صریح انکار
’’اگر میری گردن کے دونوں طرف تلوار بھی رکھ دی جائے اور مجھے یہ کہا جائے کہ تم کہو