میں حضرت یسوع مسیح کی طرف سے ایک سچے سفیر کی حیثیت میں کھڑا ہوں۔
(تحفہ قیصریہ ص۲۰تا۲۲، خزائن ج۱۲ ص۲۷۲تا۲۷۴)
مان نہ مان میں تیرا مہمان۔ قاسمی!د… ’’جس قدر عیسائیوں کو حضرت یسوع سے محبت کرنے کا دعویٰ ہے وہی دعویٰ مسلمانوں کو بھی ہے۔ گویا آنجناب کا وجود عیسائیوں اور مسلمانوں میں ایک مشترکہ جائیداد کی طرح ہے۔‘‘
(تحفہ قیصریہ ص۲۳، خزائن ج۱۲ ص۲۷۵)
شیخ بھی خوش رہے شیطان بھی بیزار نہ ہو
ناظرین کرام! غور فرمائیے کہ جس یسوع کے متعلق مرزاقادیانی کہتا تھا کہ اس کی قرآن نے خبر نہیں دی کہ وہ کون تھااور جس یسوع کی نسبت (نقل کفر کفر نباشد) مرزاقادیانی لکھ چکا ہے کہ: ’’ہم ایسے ناپاک خیال اور متکبر اور راست بازوں کے دشمن کو ایک بھلا مانس آدمی بھی قرار نہیں دے سکتے۔ چہ جائیکہ اس کو نبی قرار دیں۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۹، خزائن ج۱۱ ص۲۹۳)
اسی یسوع کو اپنے خوشامدنامہ (تحفہ قیصریہ) میں خدا کا پیارا ’’نیک بندہ‘‘ عقائد باطلہ سے متنفر، عیسائیوں اور مسلمانوں کی مشترکہ جائیداد اور اپنے آپ کو ان کا سفیر قرار دیتے ہیں اور اس وقت ان کو جوش خوشامد میں یہ قطعاً یاد نہیں رہتا کہ میں یسوع کی نسبت کیا کچھ لکھ چکا ہوں۔ آخر اس کی کیا وجہ ہے؟
حق برزبان جاری
اس سوال کا جواب بھی خود مرزاقادیانی ہی سے سنئے۔ مرزاقادیانی کہتا ہے کہ: ’’کسی سچیار اور عقلمند اور صاف دل انسان کے کلام میں ہرگز تناقض نہیں ہوتا۔ ہاں اگر پاگل اور مجنون یا ایسا منافق ہو کہ خوشامد کے طور پر ہاں میں ہاں ملا دیتا ہو۔ اس کا کلام بے شک متناقض ہوجاتا ہے۔‘‘
(کتاب ست بچن ص۳۵، خزائن ج۱۰ ص۱۴۲)
نتیجہ
تحفہ قیصریہ کی عبارات منقولہ سے صاف ظاہر ہے کہ مرزاقادیانی کی مراد یسوع مسیح کے لفظ سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہی کی ذات مقدسہ ہے۔ پس آپ کی تمام منقولہ بالا عبارات وتحریرات سے ثابت ہوگیا کہ یسوع حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہی کا دوسرا نام ہے نہ کسی اور فرضی شخص کا۔ فالحمد ﷲ علیٰ ذالک!