۸… ’’یسوع مسیح کے چار بھائی اوردو بہنیں تھیں۔ یہ سب یسوع کے حقیقی بھائی اور حقیقی بہنیں تھیں۔ یعنی سب یوسف اور مریم کی اولاد تھی۔‘‘ (کشتی نوح ص۱۷ حاشیہ، خزائن ج۱۹ ص۱۸)
نوٹ نمبر:۱… عبارات نمبر۱تا۵ میں مرزاقادیانی کو کھلے لفظوں میں اعتراف ہے کہ حضرت عیسیٰ مسیح علیہ السلام کا دوسرا نام یسوع ہے اور عبارات نمبر۶تا۸ میں آپ نے یسوع کو حضرت مریم علیہا السلام کا بیٹا قرار دیا ہے اور ظاہر ہے کہ اس سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سوا اور کوئی مراد نہیں ہوسکتا۔
نوٹ نمبر:۲… اس کے ساتھ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ عبارت نمبر۸ سے مستفاد ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی حضرت مسیح علیہ السلام کو یوسف نجار کا بیٹا قرار دیتے ہیں۔ (معاذ اﷲ) حالانکہ آپ اپنی دوسری متعدد تحریروں میں حضرت مسیح علیہ السلام کی ولادت کو بغیر باپ کے تسلیم کر چکے ہیں۔ (ملاحظہ ہو ازالہ اوہام حصہ دوم ص۲۷۳، اخبار الحکم مورخہ ۳۰؍اکتوبر ۱۹۰۲ئ، ص۱۰، اخبار الحکم مورخہ ۱۰؍دسمبر ۱۹۰۲ئ، ص۱۳ کالم اوّل والحکم ۲۴؍دسمبر ص۵، کالم۲ ۱۹۰۲ء وغیرہ) مرزاقادیانی کی تمام تحریریں اسی طرح اختلاف بیانی سے پر ہیں۔ تحریریں کیا ہیں۔ مداری کا پٹارہ ہے۔ جو چاہو ان سے نکال لو۔
خوشامد نامہ کی عبارتیں
جلسۂ جوبلی شصت سالہ کی تقریب پر مرزاقادیانی نے ایک رسالہ بعنوان تحفہ قیصریہ لکھا تھا۔ اس رسالہ میں چونکہ قیصرۂ ہند ملکۂ انگلستان کی خوشامد مقصود تھی۔ اس لئے اس میں جابجا حضرت یسوع علیہ السلام کی تعریف کی اور اپنے آپ کو حضرت یسوع کی صفات کا مظہر اور ان کا سفیر ظاہر کیا۔ چند عبارات بطور نمونہ ملاحظہ ہوں۔
الف… ’’یہ عریضۂ مبارک بادی اس شخص کی طرف سے ہے جو یسوع مسیح کے نام پر طرح طرح کی بدعتوں سے دنیا کو چھڑانے کے لئے آیا ہے۔‘‘ (تحفۂ قیصریہ ص۱، خزائن ج۱۴ ص۲۵۳)
ب… ’’چونکہ اس نے مجھے یسوع کے رنگ میں پیدا کیا تھا اور توارد طبع کے لحاظ سے یسوع کی روح میرے اندر رکھی تھی۔ اس لئے ضرور تھا کہ گم گشتہ ریاست میں بھی مجھے یسوع مسیح کے ساتھ مشابہت ہوتی۔‘‘ (تحفہ قیصرہ ص۲۰، خزائن ج۱۲ ص۲۷۲)
ج… ’’اس نے مجھے اس بات پر بھی اطلاع دی ہے کہ درحقیقت یسوع مسیح خدا کے نہایت پیارے اور نیک بندوں میں سے ہیں۔‘‘
’’حضرت یسوع مسیح ان چند عقائد سے جو کفارہ اور تثلیث اور ابنیت ہے۔ ایسے متنفر پائے جاتے ہیں کہ گویا ایک بھاری افتراء جوان پر کیاگیا ہے۔ وہ یہی ہے میں وہ ہوں جس کی روح میں بروز کے طور پر یسوع مسیح کی روح سکونت رکھتی ہے۔‘‘