مرزا کی بجائے مرزائی لٹریچر میں توہین انبیاء وصلحاء قائم کیاگیا ہے۔ ٹریکٹ ہذا کو اس سلسلہ کا دوسرا نمبر تصور کیا جائے۔ محمد بہاء الحق قاسمی عفا اﷲ عنہ
امرتسر، مورخہ ۳۰؍ستمبر ۱۹۳۱ء
M
الحمد ﷲ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علیٰ من لا نبی بعدہ!
مرزائی لٹریچر میں توہین انبیاء وصلحاء نمبر:۲
مرزاقادیانی کے حافظہ کی کمزوری
میں نے سابق نمبر میں حضرت مسیح علیہ الصلوٰۃ والسلام کے متعلق مرزاقادیانی آنجہانی کی گستاخانہ عبارتیں نقل کرنے کے بعد عرض کیا تھا کہ ان عبارتوں کے جواب میں مرزاقادیانی نے جو اعذار باردہ پیش کئے ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ: ’’خداتعالیٰ نے یسوع کی قرآن شریف میں کچھ خبر نہیں دی کہ وہ کون تھا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۹، خزائن ج۱۱ ص۲۹۳)
گویا مرزاقادیانی نے جو گالیاں دی ہیں وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نہیں بلکہ کسی اور یسوع نامی کو دی گئی ہیں۔ حالانکہ مرزاقادیانی اسی کتاب (انجام آتھم) میں لکھ چکے ہیں کہ: ’’جیسا کہ نجاشی بادشاہ نے بھی جو عیسائی تھا قسم کھا کر کہا کہ یسوع کا رتبہ اس سے ذرہ زیادہ نہیں جو قرآن نے اس کی نسبت لکھا ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۴۰ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۴۰)
اب ان دونوں عبارتوں کو دیکھئے کہ ایک جگہ تو مسلمانوں کے اعتراض سے بچنے کے لئے لکھتے ہیں کہ: ’’خداتعالیٰ نے یسوع کی قرآن شریف میں کچھ خبر نہیں دی کہ وہ کون تھا اور اسی کتاب کے دوسرے مقام پر حضرت یسوع علیہ السلام کے رتبہ کا قرآن میں مذکور ہونا تسلیم کرتے ہیں۔ میں اس اختلاف بیانی کو کس حقیقت پر مبنی ٹھہراؤں؟ یہ میرا کام نہیں۔‘‘ مرزاقادیانی ہی کی سنئے وہ کیا فرماتے ہیں: ’’ایک دل سے دو متناقض باتیں نکل نہیں سکتیں۔ کیونکہ ایسے طریق سے یا انسان پاگل کہلاتا ہے یا منافق۔‘‘ (ست بچن ص۳۱، خزائن ج۱۰ ص۱۴۳)
یسوع حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہی کا نام ہے
انجام آتھم ص۴۰ کی عبارت منقولہ کے بعد ضرورت تو نہیں رہی کہ میں یہ ثابت کرنے کے لئے کہ مرزاقادیانی کے نزدیک بھی یسوع حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہی کا نام ہے۔ اس پر مزید خامہ فرسائی کروں۔ لیکن چونکہ گذشتہ نمبر میں اس پر تفصیلی بحث کا وعدہ کر چکا ہوں۔ اس لئے چند