M
کاش گورنمنٹ اپنا فرض ادا کرے
میں نے گذشتہ نمبر میں گورنمنٹ سے شکوہ کیا تھا کہ وہ مرزائیوں کی خاطر رسالہ ’’محمدی گولہ عرف رد مرزا‘‘ کو تو فوراً ضبط کر لیتی ہے اور کارکنان ’’مباہلہ‘‘ کو مصائب میں جکڑ سکتی ہے۔ لیکن اسی گورنمنٹ کی موجودگی میں مرزاغلام احمد قادیانی آنجہانی اور ان کی امت نے ایسے رسائل وکتب اور اخبارات کثرت سے شائع کئے ہیں۔ جن میں قریباً تمام بزرگان مذاہب کی عموماً اور حضرت مسیح علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خصوصاً نہایت ہی اشتعال انگیز، دل آزار اور شرمناک توہین کی۔ ان کو بازاری اور فحش گالیاں دیں۔ ان پر ناپاک اور دلخراش تہمتیں تراشیں۔ ان بزرگوں کے کروڑوں عقیدت مندوں اور نام لیواؤں کا دل دکھایا اور اس طرح بہت بڑا فتنہ ملک میں بپا کیا۔ مگر باایں ہمہ عدل وانصاف کی دعویدار حفظ امن کی ذمہ دار اور یسوع مسیح پر ایمان کے مدعی افراد کی حکومت اب تک خاموش ہے۔ اگر ایسے رسائل ضبط کئے جاسکتے ہیں۔ جن میں مرزاقادیانی کے دعاوی وعقائد پر آزادانہ نکتہ چینی کی گئی ہو تو کیا وجہ ہے کہ مرزاقادیانی کی وہ ناپاک کتابیں اور تحریریں ضبط نہ کی جائیں۔ جن میں انبیاء کرام علیہم السلام اور دیگر مقبولان بارگاہ الٰہی پر بدترین سوقیانہ اور اشعال انگیز الزامات لگائے گئے ہیں؟ اس حقیقت کی طرف گورنمنٹ اور پبلک کو توجہ دلانے کی غرض سے یہ سلسلہ شروع کیاگیا ہے۔ کاش گورنمنٹ آنکھیں کھول کر ہمارے ان ٹریکٹوں کو دیکھے اور اپنا فرض ادا کر کے عملی طور پر ثابت کرے کہ وہ مرزائیوں اور مسلمانوں کے مابین تفریق روا نہیں رکھتی۔ وما علینا الا الاالبلاغ!
عنوان کی تبدیلی
ان ٹریکٹوں کا عنوان معنوں کے ساتھ مطابقت اور اختصار کے باعث میں نے گستاخ مرزا تجویز کیا تھا۔ جو عام طور پر بے حد پسند کیاگیا۔ لیکن لاہور اور دہلی کے بعض دردمندان ملت کے خطوط دفتر مباہلہ میں موصول ہوئے ہیں۔ جن میں عنوان کی تبدیلی کا بدیں وجہ مشورہ دیا گیا ہے کہ یہ عنوان بعض غالی مرزائیوں کو ان ٹریکٹوں کے مطالعہ سے روکنے کا باعث ہوگا اور چونکہ اس سلسلہ کے جاری کرنے سے ہمارا یہ مقصد بھی ہے کہ مرزائیوں کے سامنے مرزائیت کی اصل صورت پیش کی جائے اور وہ ان ٹریکٹوں کو پڑھیں۔ اس لئے آج سے اس سلسلہ کا عنوان گستاخ