دنیا کے مسلمانوں کے علی الزعم یہودیوں کی حکومت بنوائی گئی۔
کشمیر کا مسئلہ بھی ہمارے سامنے ہے۔ اس مسئلہ میں بھی پاکستان کو اسی نمائندگی کی برکات(؟) حاصل ہیں۔ جس نمائندگی نے ریڈکلف ایوارڈ میں اس کو نہایت کاری زخم پہنچایا۔ کمیشن پر کمیشن آتے چلے جارہے ہیں۔ لیکن یہ گتھی نہیں سلجھ رہی ہے۔ سلجھے کس طرح؟ اس کو الجھایا گیا ہے۔ جتنی تاخیر ہورہی ہے۔ اسی قدر بھارت کی پوزیشن مضبوط اور پاکستان کا مؤقف کمزور ہوتا جارہا ہے۔
یہ بھی ہماری وزارت خارجہ کا کارنامہ ہے کہ افغانستان سے ہمارے تعلقات ناخوشگوار اور کشیدہ ہیں۔ افغانستان جس سے ہمیں مساعدت کی توقع تھی اور بجا توقع تھی وہ ہماری مخالفت پر آمادہ ہے۔ اس کشیدگی کا آخر کون ذمہ دار ہے؟ اور افغانستان ہی پر کیا موقوف ہے۔ ہمیں تو کوئی مغربی طاقت اپنی طرفدار نظر نہیں آتی۔ انگلستان اور امریکہ جس جس طرح سے بھارت کی دل دہی کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ وہ کوئی راز نہیں ہے۔ سب جانتے ہیں کہ کیا ہورہا ہے؟
خارجی معاملات روزبروز الجھتے چلے جارہے ہیں اور جب تک وزارت خارجہ پر چوہدری ظفر اﷲ خان بہادر مسلط ہیں۔ خارجی مسائل پیچیدہ سے پیچیدہ تر ہی ہوتے رہیں گے۔ پاکستان بڑے خطرے میں گھرا ہوا ہے۔ اس دام ہم رنگ زمین کے حلقوں کو مضبوط تر بنایا جارہا ہے۔ اوپر کہا جاچکا ہے اور ہم نے اپنی طرف سے نہیں کہا۔ مرزاغلام احمد قادیانی کی کتابیں اس پر گواہ ہیں کہ مرزاقادیانی کی نبوت کا آغاز ہی انگریز کی وفاداری اور نیازمندی سے ہوا ہے۔ اس فرقہ کو برطانیہ اور نصرانیوں کی سدا سرپرستی حاصل رہی ہے اور آج بھی لندن اور واشنگٹن سے لے کر ربوہ تک یہ جال پھیلا ہوا ہے… چرچل اور ٹرومین کی ہدایات مرزابشیرالدین محمود خلیفہ قادیان کی برکت اور دعائیں اور چوہدری ظفر اﷲ کی دستوری قابلیت اور سیاسی بصیرت اسی اتحاد اور گٹھ بندھن نے پاکستان کے خارجی مسائل کو عجیب چیز بنادیا ہے۔
سب جانتے ہیں کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے۔ اس اسلام کے نام پر جس کے آخری نبی جناب محمد رسول اﷲﷺ ہیں۔ جن پر اﷲتعالیٰ نے نبوت کو ختم فرمادیا۔ یہاں جو دستور بنے گا یا بن رہا ہے اور جسے عوام مسلمان قبول کریں گے۔ اس کی بنیاد کتاب وسنت ہوگی اور سنت سے مراد مرزاغلام احمد قادیانی کے قول وفعل نہیں۔ بلکہ حضرت سیدنا محمد عربیﷺ کے اقوال وافعال مراد ہیں تو ایک قادیانی اس مملکت سے کس طرح خوش ہوسکتا ہے اور اس کی سربلندی کے لئے جدوجہد کر سکتا ہے۔ جس کا دستور اس کے پیشوا کی نبوت کی قطعاً نفی کرتا ہو۔