مسلمانوں کے پیچھے نماز قطعاً حرام ہے
خود مرزاقادیانی لکھتے ہیں:
۱… ’’صبر کرو اور اپنی جماعت کے غیر کے پیچھے نماز مت پڑھو۔ بہتری اور نیکی اسی میں ہے اور اس میں تمہاری نصرت اور فتح عظیم ہے۔‘‘ (اخبار الحکم مورخہ ۱۰؍اگست ۱۹۰۱ئ)
۲… ’’پس یاد رکھو کہ جیسا کہ خدا نے مجھے اطلاع دی ہے تمہارے پر حرام اور قطعاً حرام ہے کہ کسی مکفر یا مکذب یا متردد کے پیچھے نماز پڑھو۔ بلکہ چاہئے کہ تمہارا وہی امام ہو جو تم سے ہو۔‘‘
(اربعین نمبر۳ ص۲۸، خزائن ج۱۷ ص۴۱۷)
مرزامحمود لکھتے ہیں کہ: ’’ہمارا یہ فرض ہے کہ غیراحمدیوں (مسلمانوں) کو مسلمان نہ سمجھیں اور ان کے پیچھے نماز نہ پڑھیں کیونکہ ہمارے نزدیک وہ خداتعالیٰ کے ایک نبی کے منکر ہیں۔‘‘ (انوار خلافت ص۹۰)
مسلمانوں کے بچوں کی نماز جنازہ بھی جائز نہیں
مرزامحمود کہتے ہیں کہ: ’’غیراحمدی (مسلمانوں) کا جنازہ پڑھنا جائز نہیں۔ حتیٰ کہ غیراحمدی معصوم بچے کا بھی جنازہ پڑھنا جائز نہیں۔‘‘ (انوار خلافت ص۹۳)مسلمانوں سے رشتہ ناطہ کرنا جائز نہیں
مرزامحمود کی کتاب (انوار خلافت ص۹۳،۹۴) میں ہے: ’’حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی آنجہانی) نے اس احمدی (مرزائی) پر سخت ناراضگی کا اظہار فرمایا ہے جو اپنی لڑکی غیراحمدی (مسلمان) کو دے۔ آپ سے ایک شخص نے باربار پوچھا اور کئی قسم کی مجبوریوں کو پیش کیا۔ لیکن آپ نے اس کو یہی فرمایا کہ لڑکی کو بٹھائے رکھو۔ لیکن غیراحمدیوں میں نہ دو۔ آپ (مرزاقادیانی) کی وفات کے بعد اس (شخص) نے غیراحمدیوں (مسلمانوں) کو لڑکی دے دی تو حضرت خلیفہ اوّل (حکیم نوردین) نے اس کو احمدیوں کی امامت سے ہٹا دیا اور جماعت سے خارج کر دیا اور اپنی خلافت کے چھ سالوں میں اس کی توبہ قبول نہ کی۔ باوجودیکہ وہ باربار توبہ کرتا رہا۔‘‘
مسلمانوں سے دینی اور دنیوی دونوں قسم کے تعلقات حرام
مرزابشیر احمد ایم۔اے (ابن مرزاغلام احمد) نے اپنی کتاب کلمتہ الفصل میں خوب صفائی سے لکھ دیا ہے کہ مسلمانوں سے مرزائیوں کے دینی اور دنیوی دونوں قسم کے تعلقات حرام ہیں۔ وہ لوگ جو مرزائیوں کو مسلمانوں سے الگ قوم قرار دینے میں متأمل ومذبذب ہیں۔ اس