ہیں… عزیزم چوہدری ظفر اﷲ خاں سلمہ اﷲ تعالیٰ بھی وہاں (میرے ساتھ ہیں)‘‘
(الفضل قادیان مورخہ ۱۷؍اگست ۱۹۵۲ئ)
(۲۷)خواب کی تعبیر، اب مرزائیت کی خاطر
بہت زیادہ قربانی کا وقت پہنچ گیا ہے (مرزامحمود)
ملاحظہ ہو (الفضل قادیان مورخہ ۱۷؍اگست ۱۹۵۲ء ص۴) ’’پہلی دو رؤیا سے معلوم ہوتا ہے کہ سلسلہ (مرزائیت) کے لئے بہت زیادہ قربانی کا وقت آگیا ہے۔‘‘
(۲۸)سالارفدائیان (فوج) قادیان وربوہ کی طرف سے قتل کی دھمکی مولانا اختر علی خاں مرزائی ہو جاؤ ورنہ لیاقت علی خاں کی طرح تم اور باقی مولوی قتل ہو جاؤ گے
(الفضل قادیان مورخہ ۱۵؍جولائی ۱۹۵۲ئ) میں مرزائیوں کی طرف سے مشہور مسلمان علماء کا نام لے کر قتل کی دھمکی دی گئی تھی کہ: ’’خونی ملاؤں کے آخری دن‘‘ آن پہنچے ہیں اور ان سب (علمائ) سے خون کا بدلہ لیا جائے گا۔ اب ایک اور خط مولانا اختر علی خاں کو سالار فدائیان قادیان وربوہ کی طرف سے موصول ہوا ہے۔ جس میں حضرت مولانا اختر علی خاں اور مولانا ظفر علی خان کو صاف طور پر کہاگیا ہے کہ آپ مرزائی ہو جاویں۔ ورنہ تمہارا اور باقی مولویوںکا حشر لیاقت علی خاں مرحوم وزیراعظم پاکستان کی طرح ہوگا۔ وہ خط ملاحظہ ہو۔
(اخبار زمیندار مورخہ ۲۱؍اگست ۱۹۵۲ء ص۵)
’’مولانا اختر علی وظفر علی صاحب! تم کو حکم دیاجاتا ہے کہ فوراً جماعت احمدیہ (مرزائی جماعت) میں شامل ہوکر مرزاغلام احمد قادیانی کو نبی مانو۔ ورنہ تمہارا اور ان تمام بڑے بڑے مولویوں کا حشر لیاقت علی جیسا ہوگا۔ تمام وزیروں کو بھی اطلاع کر دی گئی ہے۔ سالار فدائیان قادیان والفاروق لاہور وربوہ، اب ہوشیار ہو جاؤ۔ ۱۹۵۲ء ختم نہ ہوگا۔‘‘
(سالار فدائیان قادیان لاہور وربوہ)
(۲۹)چار من سکہ اور ایک من ۱۷سیر بارود پچھلے دنوں
ربوہ (مرزائیوں کا دارالخلافت) میں کیوں پہنچ گیا
ملاحظہ ہو (اخبار زمیندار مورخہ ۱۲؍اگست ۱۹۵۲ء ص۲) آخر میں آپ (شاہ صاحب) نے میاں ممتاز دولتانہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے دنوں ایک من ۱۷؍سیر بارودربوہ کیوں گیا۔ جب پولیس نے تحقیقات کی اسے مرزابشیرالدین نے بتایا کہ ہمارے رضاکاروں نے