تربیت حاصل کرنی تھی۔ میں پوچھتا ہوں کہ رضاکاروں کی اس تربیت کے کیا معنی ہیں… چار من سکہ حال ہی میں چونیاں سے ربوہ لے جایا گیا۔ آخر اس سکہ کی ضرورت کیا تھی۔ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ اس کی تحقیقات کی جائے کہ ان تیاریوں کے پس پردہ کیا جذبہ اور کیا پروگرام کارفرما ہے۔ تصویر کے نقاب کو ذرا تو سرکا ئیے۔
صرف ایک سوال، آخر یہ کیا ہورہا ہے؟
ناظرین حضرات! اس مختصر سے ٹریکٹ میں تفصیل کے ساتھ مرزائیوں کی سیاسی چالیں اور جو وہ پاکستان کو نقصان دینے والی سازشیں کر رہے ہیں۔ مکمل درج نہیں کی جاسکتیں۔ لیکن پھر بھی اجمالی طور پر صفحات گذشتہ میں مرزائیوں کے سیاسی عزائم کا جو خلاصہ درج کیاگیا اس کے پڑھنے سے دل میں طبعاً ایک سوال اٹھتا ہے کہ آخر یہ مرزائی جماعت جو کہ اپنے آپ کو غریب جماعت کہلاتی ہے۔ اس قسم کے عزائم اور سیاسی خیالات کیوں رکھتی ہے؟ ربوہ میں سکہ اور بارود کیوں جمع کیاجارہا ہے؟ ۱۹۵۲ء میں کون سے انقلاب برپا کرنے کا ارادہ ہے؟ یہ پاکستان کے تمام تر محکموں پر قبضہ کس لئے؟ اور پھر پاکستان ہی میں ایک علیحدہ ٹکڑا اپنے لئے کیوں؟ یہ حکومت کے خواب کیسے؟ اور یہ مرزائی بادشاہوں کی پیش گوئی کیسی؟ نیز باہر کے ملکوں سے سرظفر اﷲ خاں حکومت پاکستان کی بجائے مرزامحمود کو شکرئیے کے تارکیوں دلاتے ہیں؟ مسلمان علماء اخبارات کے ایڈیٹروں اور مولویوں کو قتل کی دھمکیاں کیوں ہیں؟ مسلمانوں کو مرعوب کر کے مرزائی بنانے کے کیوں منصوبے ہورہے ہیں؟ مسلمانوں کو مجرموں کی طرح اپنے سامنے پیش کرنے کے کیا معنی؟ اور پنڈت نہرو کی حکومت سے خیرخواہی کس قسم کی؟ سرظفر اﷲ وزارت کے بعد کس ملک میں جانا چاہتے ہیں؟ یہ مرزامحمود قادیان کے کیوں (خواب دیکھ رہے ہیں اور پھر خواب کی تعبیر میں قربانی طلب کرنے کے کیا معنی؟) یہ اور اس قسم کے چند اور سوالات اور شبہات ہیں جو مسلمانوں کے دلوں میں لامحالہ پیدا ہورہے ہیں۔ جن کا ازالہ حکومت کی طرف سے ازحد ضروری ہے۔
سچ تو یہ ہے کہ اگر اس فتنہ عظیمہ کو ابھی سے نہ روکا گیا تو بہت ممکن ہے کہ پاکستان کی سالمیت خطرے میں نہ پڑ جائے۔
وما علینا الا البلاغ۔ واﷲ المستعان!
دعا طلب: احقر عبدالرحیم غفرلہ