(۲۳)امریکہ میں رسول کریمﷺ کی تصویر کی اشاعت پر پاکستانی سفارتخانہ کا احتجاج مگر ظفر اﷲ خان کی وزارت خارجہ کا اس احتجاج پر سخت ناراضگی کا اظہار
’’سرظفر اﷲ جو مسلمانوں کے مذہب کو تو مردہ کہتے ہیں اور اپنے مذہب کو زندہ کہتے ہیں۔ آنحضورﷺ کے ساتھ اس کی دشمنی ملاحظہ ہو کہ حال ہی میں امریکہ کے ایک ہفتہ وار رسالے میں آنحضورﷺ کی ایک فرضی تصویر شائع ہوئی ہے اور امریکہ میں پاکستان کا سفارتخانہ اس پر احتجاج کرتا ہے۔ مگر سرظفر اﷲ خان کی وزارت خارجہ اس احتجاج پر ازحد ناراض ہوئی اور اسے تنبیہہ کرتی ہے کہ آئندہ بلااجازت ایسے (نیک) کام نہ کیا کرو۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ سرظفر اﷲ اور مرزائیوں کی عقیدت آنحضورﷺ سے تو کچھ بھی نہیں۔ ہاں مرزاقادیانی پر جان نثار کرنے کے لئے تیار ہیں۔‘‘ (روزنامہ امروز لاہور مورخہ ۱۹؍جون ۱۹۵۲ء ص۲)
امریکہ کے کثیر الاشاعت ہفتہ وار رسالہ ’’ٹائم‘‘ نے اپنی ایک حالیہ اشاعت میں رسول کریمﷺ کی تصویر چھاپی تھی اور پاکستان کے گوشہ گوشہ سے اس کی سخت مذمت کی گئی۔ چونکہ اس سے پہلے بھی اس قسم کے واقعات پیش آچکے ہیں اور پاکستان ان پر سفارتی احتجاج کر رہا ہے۔ اس لئے اس مرتبہ بھی واشنگٹن کے (پاکستانی) سفارتخانے نے فوراً ہی امریکی حکومت سے احتجاج کیا۔ لیکن ہماری وزارت خارجہ (سرظفر اﷲ خاں وغیرہ) کا رویہ چونکہ اب بدل چکا ہے۔ اس لئے اسے جیسے ہی یہ پتہ چلا تو پاکستانی سفارتخانے کو فوراً ہی ایک سخت ہدایت نامہ بھیجا گیا کہ پاکستان اسلام کے وقار کا تنہا محافظ نہیں ہے… آئندہ اس قسم کے احتجاج نہ کئے جاویں۔
(۲۴) سرظفر اﷲ خاں (مرزائی) کا پاکستان کے وزیراعظم بن جانے کا کھٹکا
(اخبار الفضل)
سرظفر اﷲ خاں نے یہاں تک اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں کہ بہت سے حضرات کو یہ خطرہ ہے کہ کہیں یہ وزیراعظم نہ ہو جاویں۔ ملاحظہ ہو مرزائی اخبار
(الفضل قادیان مورخہ ۲۹؍اگست ۱۹۵۲ء ص۸ بحوالہ اخبار سنگرام)
’’جناب چوہدری ظفر اﷲ خان صاحب بہترین وزیر خارجہ ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے بیرونی ممالک میں بہت نام پیدا کیا ہے اور پاکستان کے اندر بھی انہیں بہت بڑی عزت حاصل ہے۔ اسی وجہ سے خود کابینہ پاکستان کے بعض مقتدر ممبروں کو بھی یہ کھٹکا لگ رہا ہے کہ بین الاقوامی شہرت اور قومی عزت کی وجہ سے جلد یا بدیر چوہدری ظفر اﷲ خاں پاکستان کے وزیراعظم بن جائیں گے۔‘‘