(۱۸)افغانستان میں برطانیہ کی طرف سے مرزائیوں کی جاسوسی (الفضل)
’’حکومت افغانستان نے دو احمدیوں (مرزائیوں) پہ مقدمہ چلایا کہ وہ برطانیہ کے جاسوس ہیں۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان مورخہ ۳؍مارچ ۱۹۲۰ئ)
(۱۹)مرزائی اپنی سازشیں پوری کرنے والے ہیں
ہو نا وہی ہے جو میں نے کہا ہے اور وہی ایک دن ہم کر کے رہیں گے۔ (مرزامحمود کا تازہ خطبہ)
الفضل لاہور مورخہ ۲۹؍جولائی ۱۹۵۲ء ص۶ میں تازہ خطبہ مرزامحمود کا ملاحظہ فرماویں اور آخری جملے غور سے پڑھیں۔
’’اپنا یا بیگانہ کوئی اعتراض کرے پروا نہیں۔ ہونا وہی ہے جو میں نے کہا ہے اور وہی ایک دن ہم کر کے رہیں گے۔‘‘ (خطبہ مرزامحمود)
(۲۰)پاکستان کا وزیرخارجہ سرظفر اﷲ (مرزائی) باہر کے ملکوں میں مرزابشیرالدین کو پاکستان کا بادشاہ ظاہر کرتا ہے
(اخبار الفضل قادیان مورخہ ۸؍نومبر ۱۹۵۱ئ) کی مندرجہ ذیل خبر پڑھئے: ’’لیک سس ۶؍نومبر عرب ڈیلی گیشن نے امریکہ سے بذریعہ تار حضرت امام جماعت (مرزائیہ) احمدیہ (مرزابشیرالدین) کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان ڈیلی گیشن کے لیڈر چوہدری سرمحمد ظفراﷲ خاں کو مسئلہ فلسطین کے تصفیہ تک یہیں ٹھیرنے کی اجازت دی۔‘‘
مندرجہ بالا حوالہ سے صاف ظاہر ہے کہ سرظفر اﷲ مرزائی وزارت خارجہ سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے مرزائیت کا پروپیگنڈا کر رہا ہے اور بیرونی ممالک میں یہ ظاہر کرنے کی ناپاک سازش کی گئی کہ پاکستان کا بادشاہ اور امیر مرزابشیرالدین ہے۔ اگر ایسا نہیں تھا تو شکریہ کا تار حکومت پاکستان کی بجائے مرزابشیرالدین کو کس حیثیت میں ظفر اﷲ نے دلوایا۔ یہ ایک سیدھا سادا سوال ہے۔ جس کے جواب کے لئے مسلمان مضطرب ہیں۔ وہ حیران ہیں کہ یہ کیا کھیل کھیلا جارہا ہے؟
(۲۱)حکومت پاکستان کے خط پر سرظفر اﷲ نے جواب دیا کہ وہ امیرالمؤمنین مرزابشیرالدین کی اجازت کے بغیر امریکہ مزید قیام کرنے سے معذور ہیں
مندرجہ ذیل خبر پڑھئے اور اندازہ لگائیے کہ ظفر اﷲ خاں پاکستان کے وزیرخارجہ کس