تسلیم کئے جاویں۔ جس پر اس افسر نے کہا کہ وہ تو اقلیت ہیں اور تم ایک مذہبی فرقہ ہو۔ اس پر میں نے کہا کہ پارسی اور عیسائی بھی تو مذہبی فرقہ ہیں۔ جس طرح ان کے حقوق تسلیم کئے جاتے ہیں۔ اسی طرح ہمارے بھی تسلیم کئے جاویں۔ تم ایک پارسی پیش کر و میں اس کے مقابلے میں دو دو احمدی پیش کرتا جاؤں گا۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۱۳؍نومبر ۱۹۴۶ئ)
(۱۶)مرزائیوں کا انگریزوں کے ساتھ گٹھ جوڑ
مرزائیوں کا امام مرزاغلام احمد قادیانی انگریزوں اور حکومت برطانیہ کے ساتھ اپنے تعلقات استوار کرتے ہوئے اپنی امت کو حکم دیتا ہے کہ انگریزوں کی اطاعت اور تابعداری میں کوئی کسر باقی نہ رہے اور خداتعالیٰ کی طرح انگریز کی اطاعت بھی فرض اور واجب ہے۔ یہی وجہ ہے سرظفر اﷲ خاں ہمیشہ انگریزوں کی پاس خاطر کرتا رہتا ہے اور مصر وایران کے معاملے میں مسلمان حکومتوں کے مفاد کو ٹھکرا دیتا ہے۔ ملاحظہ ہو:
۱… ’’سو میرا مذہب جس کو میں باربار ظاہر کرتا ہوں۔ یہی ہے کہ اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک یہ کہ خداتعالیٰ کی اطاعت کریں۔ دوسرے اس سلطنت (برطانیہ) کا جس نے امن قائم کیا ہو جس نے ظالموں کے ہاتھ سے اپنے سایہ میں ہمیں پناہ دی ہو۔ سو وہ سلطنت حکومت برطانیہ ہے۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۸۴، خزائن ج۶ ص۳۸۰)
۲… ’’اگر ہم (مرزائی) گورنمنٹ برطانیہ (انگریزوں) سے سرکشی کریں تو گویا اسلام اور خدا اور رسول سے سرکشی کرتے ہیں۔‘‘ (شہادت القرآن ص۸۵، خزائن ج۶ ص۳۸۱)
۳… اور سنئے: ’’گورنمنٹ محسنہ (برطانیہ) سے جہاد درست نہیں۔ بلکہ سچے دل سے اطاعت کرنا ہر ایک (مرزائی) مسلمان کا فرض ہے۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۶ ص۶۵، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۳۶۶،۳۶۷، برکات خلافت ص۶۵)
(۱۷)مرزائی جماعت حکومت برطانیہ کی جاسوس جماعت ہے
(حکومت جرمنی بحوالہ الفضل)
ملاحظہ فرماویں اخبار الفضل مرزائیوں کا اخبار: ’’ایک دن برلن (جرمنی) میں احمدیوں (مرزائیوں) نے ایک پارٹی کا انتظام کیا اور بڑے بڑے آفیسروں کو پارٹی میں شمولیت کے لئے دعوت نامے بھیجے اور ایک جرمن وزیر بھی اس پارٹی میں شامل ہوا تو حکومت جرمنی نے اس جرمن وزیر سے جواب طلبی کی کہ برطانیہ کی جاسوس جماعت (جماعت مرزائی) کی پارٹی میں کیوں شامل ہوئے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۳؍اپریل ۱۹۳۴ئ)