(۱۲)ہم کوشش کریں گے کہ کسی نہ کسی طرح
پاکستان وہندوستان پھر ایک ہو جاویں (مرزائیوں کا اخبار الفضل)
عبارت ملاحظہ ہو: ’’میں قبل ازیں بتا چکا ہوں کہ اﷲتعالیٰ کی مشیت ہی ہندوستان کو اکٹھا رکھنا چاہتی ہے۔ لیکن قوموں کی منافرت کی وجہ سے عارضی طور پر الگ بھی کرنا پڑے یہ اور بات ہے۔ ہم ہندوستان کی تقسیم پر رضامند ہوئے تو خوشی سے نہیں بلکہ مجبوری سے اور پھر یہ کوشش کریں گے کہ کسی نہ کسی طرح جلد متحد ہو جائیں۔‘‘ (مرزابشیرالدین، الفضل قادیان مورخہ ۱۶؍مئی ۱۹۴۷ئ)
(۱۳)مسلمان اور ہیں ہم مرزائی اور (مرزائیوں کے اخبار الفضل کا مطالبہ)
مرزائی اخبار الفضل خود کہتا ہے کہ ہم مسلمانوں کے ساتھ نہیں مل سکتے۔ کیونکہ ہم مرزاقادیانی کو نبی مانتے ہیں اور مسلمان اسے نبی نہیں مانتے۔ اس لئے ہم مسلمانوں سے جدا اور علیحدہ فرقہ ہیں۔ اصل عبارت ملاحظہ ہو: ’’جب کوئی مصلح آیا تو اس کے ماننے والوں کو نہ ماننے والوں سے علیحدہ ہونا پڑا۔ اگر تمام انبیاء ماسبق کا یہ فعل قابل ملامت نہیں تو مرزاغلام احمد قادیانی کو الزام دینے والے انصاف کریں کہ اس مقدس ذات (مرزاغلام احمد قادیانی) پر الزام کس لئے؟ پس جس طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام کے وقت میں موسیٰ علیہ السلام کی آواز اسلام کی آواز تھی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے وقت میں عیسیٰ علیہ السلام کی اور سیدنا ومولانا محمد مصطفیﷺ کی آواز اسلام کا صور تھا۔ اس طرح آج قادیان سے بلند ہونے والی آواز اسلام کی آواز ہے۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان ج۷،نمبر۹۰، مورخہ ۲۷؍مئی ۱۹۲۰ئ)
الفضل کہتا ہے کہ قادیان میں ایک نبی (مرزاقادیانی) نے آواز بلند کی ہے۔ مسلمانوں نے اسے نہیں مانا۔ ہم (مرزائیوں ) نے مان لیا ہے۔ اس لئے ہم مسلمانوں سے علیحدہ فرقہ ہیں۔
(۱۴)مرزائی مسلم لیگ کا ساتھ نہ دیں (مرزائیوں کے خلیفہ محمود کا حکم)
عبارت ملاحظہ ہو: ’’اسی ایجی ٹیشن (تحریک پاکستان) قانون شکنی اور سٹرائیک میں احمدیوں (مرزائیوں) کو مسلم لیگ کا ساتھ نہ دینا چاہئے۔‘‘ (خطبہ محمود، یکم؍فروری ۱۹۴۷ئ)
(۱۵)ہمیں اقلیت قرار دیا جائے (مرزائیوں کا مطالبہ)
اصل عبارت ملاحظہ فرماویں: ’’میں (مرزابشیرالدین) نے اپنے نمائندہ کی معرفت ایک بڑے ذمہ دار انگریز افسر کو کہلا بھیجا تھا کہ پارسیوں اور عیسائیوں کی طرح ہمارے حقوق بھی