(۷)ہمارے ہاتھ حکومت آجاوے گی تو احمدی بادشاہ ہوں گے (خلیفہ قادیانی)
’’ہمارے ہاتھ حکومت آجاوے گی۔ احمدی امراء اور بادشاہ ہوں گے تو اس وقت ۱۰/۱ حصہ کی وصیت کافی نہ ہوگی۔‘‘ (ضمیمہ الوصیت ص۶۶)
(۸)ہمارے پاس ہٹلر یا مسولینی کی طرح حکومت ہوتی تو ہم ایک دن کے اندر عبرتناک سزا دیں (خلیفہ قادیانی)
’’حکومت ہمارے پاس نہیں کہ ہم جبر کے ساتھ ان لوگوں کی اصلاح کریں اور ہٹلر یا مسولینی کی طرح جو شخص ہمارے حکموں کی تعمیل نہ کرے اس کو ملک سے نکال دیں اور جو ہماری باتیں سننے اور عمل کرنے پر تیار نہ ہو اس کو عبرتناک سزا دیں۔ اگر حکومت ہمارے پاس ہوتی تو ہم ایک دن کے اندر اندر یہ کام کر لیتے۔‘‘
(تقریر خلیفہ قادیانی الفضل قادیان مورخہ ۲؍جون ۱۹۳۶ء ج۲۲ نمبر۲۸۶)
(۹)عنقریب مسلمان میرے سامنے مجرموں کی حیثیت سے
پکڑے ہوئے پیش ہوں گے (خلیفہ محمود)
’’وقت آنے والا ہے جب یہ لوگ (مسلمان) مجرموں کی حیثیت میں ہمارے سامنے پیش ہوں گے۔‘‘ (تقریر خلیفہ محمود سالانہ جلسہ دسمبر ۱۹۵۱ئ)
(۱۰) یہ (پاکستان اور ہندوستان) کی تقسیم اصولاً غلط ہے (الفضل)
’’ہم نے یہ بات پہلے بھی کئی بار کہی اور اب بھی کہتے ہیں کہ ہمارے نزدیک یہ تقسیم (پاکستان بننا) اصولاً غلط ہے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۱۲؍اپریل ۱۹۴۸ئ، ۱۳؍اپریل ۱۹۴۷ئ)
(۱۱)پنڈت نہرو! ہم آپ کی حکومت کے خیرخواہ (وفادار) ہیں (خلیفہ محمود)
مسٹر گاندھی جب ہندوستان میں مارے گئے تو مرزائیوں کے امام نے پاکستان سے پنڈت نہرو کو پیغام بھیجا۔ اس میں لکھا اور قسم کھا کر لکھا: ’’خدا جانتا ہے کہ باوجود اس کے کہ ہمارے مقدس مرکز (قادیان) سے زبردستی نکالا گیا ہے۔ ہم آپ کے اور آپ کی حکومت کے خیرخواہ ہیں۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۲؍فروری ۱۹۴۸ئ)
’’پنڈت نہرو سے خیرخواہی اس لئے ہے کہ مرزامحمود ابھی تک قادیان جانے کے لئے ازحد بیتاب ہے۔‘‘ (ملاحظہ ہو پیغام مرزا محمود برموقعہ جلسہ سالانہ منعقدہ دسمبر ۱۹۴۹ء قادیان)
پاکستان کے قادیانی قادیان آنے کے لئے بیتاب ہیں۔