(۲)پاکستان کے تمام محکموں پر قبضہ (مرزائیوں کا خلیفہ بشیر کا مشورہ)
اصل عبارت دیکھیں: ’’جب تک سارے محکموں میں ہمارے آدمی موجود نہ ہوں ان سے جماعت (مرزائیت) پوری طرح کام نہیں لے سکتی۔ مثلاً موٹے موٹے محکموں میں سے فوج ہے۔ پولیس ہے۔ ایڈمنسٹریشن ہے، ریلوے ہے، فائننس ہے، اکاؤنٹس ہے، کسٹمز ہے، انجینئرنگ ہے۔ یہ آٹھ دس موٹے موٹے صیغے ہیں جن کے ذریعے جماعت (مرزائیہ) اپنے حقوق محفوظ کراسکتی ہے۔ پیسے بھی اس طرح کمائے جاسکتے ہیں کہ ہر صیغے میں ہمارے آدمی موجود ہوں اور ہرطرح ہماری آواز پہنچ سکے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۱۱؍جنوری ۱۹۵۲ئ)
(۳)جب تک تمہاری اپنی حکومت نہ ہو تمہیں امن نہ ملے گا (مرزائیوں کو خلیفہ کی تنبیہہ)
’’تم (مرزائی) اس وقت تک امن میں نہیں ہوسکتے۔ جب تک تمہاری اپنی بادشاہت نہ ہو۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۲۵؍اپریل ۱۹۳۰ئ)
(۴)علاقے کا کچھ ٹکڑا اپنا بنالو جہاں صرف مرزائی ہی مرزائی ہوں
(خلیفہ قادیانی کا مرزائیوں کو حکم)
’’احمدیوں (مرزائیوں) کے پاس چھوٹے سے چھوٹا ٹکڑا نہیں۔ جہاں احمدی ہی احمدی (مرزائی ہی مرزائی) ہوں۔ کم ازکم ایک علاقہ کو مرکز بنالو اور جب تک ایسا مرکز نہ ہو جس میں کوئی غیر (دوسرا مسلمان) نہ ہو اس وقت تم اپنے مطالبہ کے امور جاری نہیں کر سکتے۔‘‘
(الفضل قادیان مارچ ۱۹۲۲ئ)
واضح رہے کہ الفضل کی کسی اور اشاعت سے معلوم ہوتا ہے کہ خلیفہ قادیان کی نظر اس مقصد کے لئے صوبہ بلوچستان پر ہے۔
(جو) ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا وہ حلال زادہ نہیں (مرزائیوں کا امام)
اصل عبارت ملاحظہ ہو: ’’(جو) ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا تو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور حلال زادہ نہیں۔‘‘ (انوار الاسلام ص۳۰، خزائن ج۹ ص۳۱)
(۶)جب حکومت مرزائیت کی ہوگی تو ۱۰/۱ حصہ تو کنجریاں بھی دیں گی (خلیفہ قادیانی)
’’ایک زمانہ ایسا آنے والا ہے کہ جب ۱۰/۱ حصہ تو کنچنیاں (کنجریاں) بھی داخل کرنے کو تیار ہو جاویں گی۔ اس وقت حکومت احمدیت (مرزائیت) کی ہوگی۔‘‘
(ضمیمہ الوصیت ص۶۷)