مرزاقادیانی! کبھی تو تو خدا بننے لگا اور کبھی خدا کا بیٹا اور کبھی نبی، کبھی حسینؓ، کبھی کرشن جی مہراج اور کبھی جے سنگھ بہادر۔ عجیب معجون مرکب ہے تو بھی مرزا! اور یا یہ سب تیری قسمیں ہیں؟
مرزاقادیانی کے اخلاق
(۱)میرے دشمن جنگلوں کے سور ہیں (مرزاقادیانی)
اصل عبارت ملاحظہ ہو ؎
ان العدی صارو اخنازیر الفلا
ونساء ہم من دونہن الاکلب
(نجم الہدیٰ ص۵۳، خزائن ج۱۴ ص۵۳)
ترجمہ: بیشک (مرزاقادیانی کے نہ ماننے والے) دشمن جنگلوں کے خنزیر اور سور ہیں اور ان کی عورتیں کتیا ہیں۔
کیوں جناب سرظفر اﷲ خاں باقی امت مرزائیہ! کیا نبی کے یہی اخلاق ہوتے ہیں؟ ذرا ٹھنڈے دل سے غور تو کرو ؎
آپ ہی اپنے ذرا جوروجفا کو دیکھو
ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی
(۲)دنیا کی کل مسلمان آبادی پاکستان کے تمام مسلمان چھوٹے بڑے امیر ووزیر حکام ورعیت سب کنجریوں کی اولاد ہیں (مرزائیوں کے امام کا فتویٰ)
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۴۸، خزائن ج۵ ص۵۴۸) ’’کل مسلم یقبلنی ویصدق دعوتی الاذریۃ البغایا‘‘ سوائے کنجریوں کی اولاد کے ہر مسلمان مجھے مانتا ہے اور میرے دعویٰ کی تصدیق کرتا ہے۔
دنیا اور پاکستان کے مسلمانو! اور وزیرو! اور پنجاب کے حاکمو! مرزاقادیانی کا فتویٰ ہے جو مجھے نبی نہیں مانتا وہ کنجری کی اولاد ہے اور خنزیر وسور ہے اور اس کی عورت خواہ سید زادی ہی کیوں نہ ہو کتیا ہے۔ مرزائی امت ایسے مرزا پر ایمان رکھتی ہے۔ اب سچ بتاؤ تمام دنیا کے مسلمان ایران،